کوئی قانون جو آئین سے مطابقت نہ رکھے نہیں بنایا جا سکتا،جسٹس جمال مندخیل

0
57

سویلینزکےملٹری ٹرائل کےکیس میں جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ کوئی قانون جو آئین سے مطابقت نہ رکھے نہیں بنایا جا سکتا،ہمارا المیہ یہی ہے کہ قانون کو سیاست کی نذر کر دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے کی، وکیل عزیز بھنڈاری عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل عزیز بھنڈاری کےدلائل:
وکیل عزیز بھنڈاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 8 کی ذیلی شق 3 صرف آرمڈ فورسز کے لیے ہے، سویلین آفیسرز کے خلاف تادیبی کارروائی میں سزا کا اختیار نہیں دیا گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ اگر آرمی آفیسر چھٹی پر جرم سرزد کرے تو ٹرائل کہاں ہوگا؟ ملٹری کورٹ کا اختیار وسیع ہے یا محدود؟ کراچی میں رینجر اہلکاروں کا ٹرائل سول کورٹ میں ہوا۔ آئین پارلیمنٹ بناتی ہے، قانون سازی آئین کے مطابق ہی ہو سکتی ہے، کوئی قانون جو آئین سے مطابقت نہ رکھے نہیں بنایا جا سکتا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ایف بی علی کیس کی اہمیت پر سوال اٹھایا اور کہا کہ ایف بی علی کیس کے پریذائیڈنگ آفیسر نے خود کیا کیا؟
جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیے کہ ہمارا المیہ یہی ہے کہ قانون کو سیاست کی نذر کر دیا جاتا ہے۔
وکیل عزیز بھنڈاری نے کہا کہ ملٹری ٹرائل کورٹ مارشل پروسیڈنگ کو 1962 کے آئین نے قبول کیا تھا ۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے وکیل عزیز بھنڈاری سے سوال کیا کہ کیا سابق وزیراعظم نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے؟
وکیل عزیز بھنڈاری نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنی تحریری معروضات میں 9 مئی کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ جو ذمہ دار ہیں انہیں سزا دی جائے۔ مذمت کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ بانی پی ٹی آئی سرکاری موقف تسلیم کرتے ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ مذمت کرنا اچھی بات ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا کوئی وزیراعظم اپنی مقررہ مدت سے زیادہ عہدے پر رہ سکتا ہے؟
عزیز بھنڈاری نے جواب دیا کہ پانچ سال کے لیے آنے والا وزیراعظم چھ سال نہیں رہ سکتا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر آپ فوجیوں کی حد تک کورٹ مارشل کو درست مانتے ہیں تو بات آرٹیکل 175 کے دائرے سے باہر نکل گئی۔ہر وکیل کے دلائل مختلف ہیں، سب کو اکٹھا کرنے کے ساتھ عدالتی فیصلہ بھی دیکھنا ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں، سب مل کر ملبہ ہمارے گلے ڈالیں گے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میرا خیال ہے بیتج وکلاء کے دلائل کو مکس کر رہا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے بھارت میں کورٹ مارشل کے لیے الگ فورم کی بات کی تھی۔
جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میری نظر میں سلمان اکرم راجہ کا موقف مختلف تھا۔ عدالت دلائل کی پابند نہیں، آئین کے مطابق خود بھی فیصلہ کر سکتی ہے۔
عزیز بھنڈاری نے کہا کہ فوج آرٹیکل 245 کے علاوہ سویلینزکے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی۔ اگر کوئی خفیہ اختیار فوج کو ہے تو دکھا دیں، ہم مان لیں گے۔ سویلین حکام ہر صورت میں فوج سے بالاتر ہیں۔ کمانڈنگ افسر کا ملزمان کی حوالگی لینا فوج کی سویلن پر بالادستی کے مترادف ہے۔

Leave a reply