188کھرب کا وفاقی بجٹ پیش۔ ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب مقرر۔

0
36

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور پنشن میں 22 فیصد اضافہ۔

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں دوہزار چوبیس پچیس کے مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش کردیا ہے۔ بجٹ کا ہجم 188 کھرب 87 ارب روپے ہے۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے واک آوٹ کیا۔

زیرخزانہ نے بتایاکہ وفاقی حکومت کا ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12ہزار 970روپے مقرر کیا ہے، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4ہزار 845ارب روپے، براہ راست ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5ہزار 512 ارب روپے اور انکم ٹیکس کی مد میں 5ہزار 454 ارب 6کروڑ روپے کا ہدف مقرر ہے جبکہ گراس ریونیو کا ہدف 17ہزار 815ارب روپے مقرر کیا گیا ، اس کے علاوہ سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار 142 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ جاری اخراجات کا ہدف 17ہزار 203ارب روپے، سود کی ادائیگی پر 9 ہزار 775 ارب روپے کےاخراجات ہوں گے۔
اگلے سال بجٹ خسارہ 8ہزار 500 ارب روپے رہنے اور رواں مالی سال بجٹ خسارہ 8 ہزار 388ارب روپے کا تخمینہ ہے، مجموعی طور پر بجٹ خسارہ 7ہزار 283ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے۔

آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے انکم ٹیکس میں اضافہ کردیا گیا اور 50 ہزار روپے ماہانہ آمدن والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں۔

سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ کمانے والوں کا انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ایک لاکھ روپے تک ماہانہ آمدن پر انکم ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ماہانہ انکم ٹیکس 1250 سے بڑھا کر 2500 روپے کر دیا گیا ہے۔

سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپےآمدن پر ٹیکس 15 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ماہانہ 1 لاکھ 83 ہزار 344 روپےتنخواہ والوں پر انکم ٹیکس 15 فیصد عائد کردیا گیا ہے۔ ان افراد کا انکم ٹیکس 11667 سے بڑھا کر 15 ہزار روپے ماہانہ کردیا گیا ہے۔

سالانہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 25 فیصد عائد کیا گیا ہے۔ ماہانہ 2 لاکھ67 ہزار 667 روپے تنخواہ پر ٹیکس 25 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ان کا انکم ٹیکس 28 ہزار 770 سے بڑھا کر 35 ہزار 834 ماہانہ کر دیا گیا ہے۔

سالانہ 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس 30 فیصد عائد کیا گیا ہے۔ ماہانہ 3 لاکھ 41 ہزار 667 تک تنخواہ پر ٹیکس 30 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ان افراد کا ٹیکس 47 ہزار 408 روپے سے بڑھ کر 53 ہزار 333 روپے ماہانہ ہوگیا ہے۔

سالانہ 41 لاکھ روپے تنخواہ پر 35 فیصد ٹیکس لاگو کیا جائےگا۔ حکومت نے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کردیا۔ وزیر خزانہ کے مطابق گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں 22 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے جبکہ کم از کم ماہانہ تنخوا ہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار کی گئی ہے۔

ن کا کہنا تھاکہ پینشن پر 1ہزار 14ارب روپے خرچ ہوں گے۔

وفاقی بجٹ 25-2024 کے اہم نکات

• بجٹ کا مجموعی حجم 188 کھرب سے زائد
• کم سےکم ماہانہ تنخواہ 32 ہزار سے بڑھا کر 36 ہزار روپےکردی گئی
• سولر پینل کیلئے خام مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعایت کا اعلان
• ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر
• سکوک بانڈ، پی آئی بی اور ٹی بلز سے 5 ہزار142 ارب روپے کا ہدف مقرر
• دفاع کیلئے 2ہزار 122 ارب روپے مختص
• سود کی ادائیگیوں کیلئے 9 ہزار 775 ارب روپے مختص
• سبسڈی کی مد میں ایک ہزار 363 ارب روپے مختص
• ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے 313 ارب روپے مختص
• وفاقی ترقیاتی بجٹ کیلئے 1400 ارب روپے مختص
• آزاد کشمیر کو بجلی کی مد میں 108 ارب روپے سبسڈی دی جائے گی
• انجن کپیسٹی کے بجائےگاڑی کی قیمت کی بنیاد پر ٹیکس لینےکا فیصلہ
• موبائل فونز پر یکساں ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
• ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت ختم
• پنشن اخراجات میں کمی کیلئے اسکیم متعارف

سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کیلئے درآمد پر رعایت کو برقرار رکھنے کا اعلان
وفاقی حکومت نے اگلے بجٹ میں سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کیلئے درآمد پر رعایت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔

وزیر خزانہ نے کہاکہ سولر پینلز کی تیاری کیلئے پلانٹ، مشینری پر رعاتیں دی جا رہی ہیں، سولر پینلز، انورٹرز اور بیٹریوں کی تیاری میں استعمال خال مال اور پرزہ جات کی درآمد پر رعاتیں دی جا رہی ہیں۔

ن کا کہناتھاکہ اس کا مقصد درآمد شدہ سولر پینلز پر انحصار کم کر کے قیمتی زر مبادلہ بچانا ہے۔
جائیداد کی خریدوفروخت پر فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز

جٹ 25-2024 میں جائیداد کی خریدوفروخت پر فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق جائیداد کی خریدوفروخت پر فائلر پر 15 فیصد ٹیکس لگےگا جب کہ نان فائلرز کے جائیداد خریدنے اور بیچنے پر 45 فیصد تک ٹیکس لگےگا۔

Leave a reply