5اگست 2019کےبھارتی اقدام کیخلاف یوم استحصال کشمیرمنایاجارہاہے

0
40

5اگست 2019کےبھارتی اقدام کو5سال مکمل ہوگئےآج دنیابھر میں مقیم کشمیری یوم استحصال کشمیرمنارہےہیں۔
5اگست 2019کوبھارتی وزیراعظم مودی نےمقبوضہ کشمیرمیں آرٹیکل 35 اے اور 370 کا خاتمہ کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے بھارت کا حصہ قرار دے دیا تھا۔ ان دو مخصوص آرٹیکلز سے واضح تھا کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے، اس کا خصوصی قانون ہوگا۔
پاکستان اورجموں کشمیر سمیت دنیابھرمیں یوم استحصال کےموقع پربھارتی مظالم کے خلاف بھرپور احتجاج کیا جاتا ہے۔اس روز بھارت کا مکرہ چہرہ نہ صرف بے نقاب ہوا بلکہ گزشتہ 75 سالوں سے مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے بھارت کی جانب سے جاری مظالم پر دنیا کی  آنکھیں کھل گئیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور مظالم کا سلسلہ 75 سال سے جاری ہے، مقبوضہ کشمیر کے شہریوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو مارے جانے والے شب خون کو مسترد کیا۔
1989 سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 96320 شہریوں کی شہادت ہو چکی ہے ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد کشمیری بھارتی غیر قانونی طور پر گرفتار ہو چکے ہیں ،22974 خواتین کے شوہروں کو قتل کیے جاچکا ہیں 11,264 خواتین کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور پولیس کے کارندے زیادتی کا نشانہ بنا چکے ہیں۔
اگست 2019 سے اب تک 887 افراد شہید کیے جاچکے ہیں اور 25,000 کے قریب شہریوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا جاچکا ہے،2019 سے اب تک 19000 کے قریب غیر قانونی چھاپے مارے جاچکے ہیں 1300 حریت پسند سرکاری ملازمین کو غیر قانونی طور پر نوکری سے نکالا جاچکا،بھارتی قابض فورسز کی جانب سے 60,000 کشمیری خاندانوں کی لسٹ بنائی گئی ہے جن پر زندگی تنگ کرنے کا منصوبہ گھناؤنا ہوچکا ہے۔
بھارتی حکومت اپنی مکار پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں 32 لاکھ غیر مقامی ووٹرز کا غیر قانونی اندراج کیا جس سے مقامی افراد میں شدید تشویش پائی جارہی ہے ،مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا حکومتی منصوبہ رکھتی ہے،جس غرض سے ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کی گئی ۔
میروائز عمر فاروق اور دیگر کشمیری حریت قیادت کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے 60 ہزار کنال زمین غیر قانونی طور پر ہتھیائی جا چکی ہے، مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو غیر قانونی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین سے محروم کیا جا چکا ہے، بھارت میں آزادی اظہار رائے کا تناسب 21 درجے تنزلی کے بعد 161 ویں نمبر پر پہنچ چکا۔
جموں میں چھ ایکڑ اراضی پر غیر قانونی مندر کی تعمیر جاری ہے بھارتی فوج اور پولیس مقبوضہ کشمیر میں ویلج ڈیفنس گارڈز کے نام پر آر ایس ایس کے دہشت گردوں میں اسلحے کی بندر بانٹ کر رہے ہیں،مقبوضہ کشمیر میں شراب کے کاروبار کو بھارتی حکومت عام کرنا چاہتی ہے اور اس غرض سے منشیات کے اڈے قائم کروا رہی ہے،انڈین سول سروس میں کشمیر کا کوٹا 50 فیصد سے 33 فیصد پر لایا جا چکا ،مقبوضہ کشمیر میں تعینات20 پرنسپل سیکرٹری میں سے 16 ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔
890 قوانین میں غیر قانونی ترامیم سے بھارتی فاشسٹ حکومت مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ارادہ رکھتی ہے، پاکستانی حکومت اور عوام مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی حمایت تا قیامت جاری رکھیں گے ،پاکستان مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ ہر فورم پر بھرپور طریقے سے اجاگر کر رہا ہے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کا سلسلہ بند کریں ۔
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں معاشی ترقی کے تمام منصوبے روکے جا چکے ہیں ،مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کے لیے روزگار کا ملنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے اور شدید ترین معاشی بحران کا خدشہ ہے،اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹس میں بھارت کے خلاف مکمل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی چارج شیٹ کئی بار جاری کی جا چکی ہے، عالمی طاقتوں کو بھارتی فاشسٹ حکمرانوں کو لگام ڈالنے کی اشد ضرورت ہے۔

Leave a reply