9مئی مقدمات:لاہورہائیکورٹ کی جانب سےپراسیکیوٹرجنرل پنجاب کوکیاگیا جرمانہ برقرار

0
33

9مئی مقدمات کےکیس میں سپریم کورٹ نےلاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو کیا گیا 22 لاکھ روپے جرمانہ برقراررکھا۔
سپریم کورٹ میں 9مئی مقدمات کیس کی سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکی۔پنجاب حکومت کےوکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت کی ضمانت منسوخی اپیلوں پر وکیل پنجاب حکومت کو غور کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےریمارکس دئیےکہ درست ہے ضمانت کے فیصلوں میں بعض عدالتی فائینڈنگ درست نہیں۔ ٹرائل کورٹ کو تین ماہ میں ٹرائل کارروائی مکمل کرنے کا کہہ دیتے ہیں۔ٹرائل عدالت ہر پندرہ دن کی پراگرس رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کرے گی۔
وکیل پنجاب حکومت نےکہاکہ 9 مئی کو کیا ہے مختصر بریف تیار کیا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکہاکہ متعلقہ مواد کا انتظار تھا لیکن ملا نہیں ہوا۔
وکیل پنجاب حکومت نےکہاکہ ٹرائل عدالت نے ضمانت کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں کیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکہاکہ آپ سوچ لیں ہم تین ماہ میں ٹرائل مکمل کا آرڈر کر دیتے ہیں۔اگر کوئی ملزم ضمانت کا غلط استعمال کرے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔
سپریم کورٹ نے اے ٹی سی راولپنڈی جج سے مقدمات منتقلی کی اپیلیں نمٹا دیں ،اورلاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو کیا گیا 22 لاکھ روپے جرمانہ برقراررکھا۔
عدالت نےکہاکہ ہائی کورٹ کا فیصلہ پراسیکیوٹر جنرل اور اے ٹی سی جج کے کیرئیر پر اثرانداز نہیں ہوگا۔
وکیل پنجاب حکومت نےکہاکہ جج کا تبادلہ ہو چکا مسئلہ ہائی کورٹ کے ریمارکس اور جرمانے کا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکہاکہ چیف جسٹس ہائی کورٹ نے پورا صوبہ چلانا ہوتا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جج کےخلاف ریفرنس پر حکومت کو پیغام دینا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو پیغام دے دیا جس سے ایڈمنسٹریٹو جج نے بھی اتفاق کیا،ہائی کورٹ کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، جرمانہ ادا کر دیں یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔
وکیل پنجاب حکومت نے عدالتی آپشنز پر نئی ہدایات کیلئے مزیدمہلت مانگ لی،عدالت نے وکیل پنجاب حکومت کو کل تک کا وقت دیدیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکہاکہ فرض کر لیں ضمانت کا فیصلہ واپس لے لیں پھر کیا ہو گا۔
وکیل پنجاب حکومت نےکہاکہ 9 مئی صرف احتجاج تھا ریلی نہیں تھی۔9 مئی کو ایک ادارےپر حملہ کیا گیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکہاکہ ٹرائل کورٹ کو تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا کہہ دیتے ہیں۔ضمانت منسوخ کرے تو ٹرائل رہ جائے گا۔
وکیل پنجاب حکومت نےکہاکہ ٹرائل پراسیکیوشن مکمل کروائیں گے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکہاکہ ہم سے کسی قسم کی فائنڈنگ نہ لیں۔
وکیل پنجاب حکومت نےکہاکہ ٹرائل عدالتوں میں چالان داخل نہیں ہو سکیں گےتین ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوگا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکہاکہ کہہ دیتے ہیں جنکی ضمانت ہو چکی ہے وہ سات دن میں شامل تفتیش ہو۔سات دن میں ملزمان شامل تفتیش ہو عدالت چارماہ میں فیصلہ کرے۔
بعدازاں عدالت نےکیس کی مزیدسماعت کل تک ملتوی کردی۔

Leave a reply