فوج خوداحتسابی پریقین رکھتی ہے،یہ نظام انتہائی شفاف ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نےکہاہےکہ پاک فوج خوداحتسابی کےنظام پریقین رکھتی ہے،یہ نظام انتہائی شفاف اورمضبوط ہےجوشواہدکی روشنی میں فیصلےکرتاہے۔ریٹائرڈ جنرل فیض حمید نے ذاتی فائدے کے لیے مخصوص سیاسی عناصر کے ایما پر قانونی و آئینی حدود سے تجاوز کیا۔
پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا پریس کانفرنس کرتےہوئےکہناتھاکہ پاک آرمی قومی فوج ہے جس کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، نہ کسی سیاسی جماعت کی حمایت ہے نہ مخالف، پاک فوج خود احتسابی کے نظام پر یقین رکھتی ہے، یہ نظام انتہائی شفاف اور مضبوط ہے جو شواہد کی روشنی میں فیصلے کرتا ہے۔
ترجمان پاک فوج کامزیدکہناتھاکہ کلہ جس نے بھی غلط کیا سب کا احتساب ہوگا، فوج میں کوئی شخص اپنے ذاتی مفاد کےلیے کام کرے یا اپنے ذاتی فائدے کےلیے مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھائے تو فوج کا خوداحتسابی کا نظام حرکت میں آتا ہے، پاک فوج میں کوئی بھی فرد واحد چاہے وہ کسی بھی رینک کا ہواگر وہ کوئی کام فوج کے دائرہ کار اور ضوابط کے برخلاف کرتا ہے تو یہ خود احتسابی کا عمل اسے قانونی دائرہ کار میں لے کر آتا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکاکہناتھاکہ رواں سال دہشتگردوں کیخلاف 32ہزار173مختلف نوعیت کے انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیے گئے، گزشتہ ایک ماہ کے دوران چار ہزار کے قریب آپریشن کیے گئے جن میں 90 فتنہ خوارج ہلاک ہوئے، وادی تیراہ میں اب تک 37 خوارج کو ہلاک کیا گیا جبکہ 14 زخمی ہوئے، 8ماہ میں آپریشنز کے دوران193 بہادرآفیسرز اورجوانان نے جامِ شہادت نوش کیا، آخری خارجی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
ترجمان پاک فوج کامزیدکہناتھاکہ فوج کا کام دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کو کلیئر اور عارضی طور پر ہولڈ کرنا ہے تاکہ ان علاقوں کی تعمیر کیلئے سازگارو ماحول مہیا کیا جاسکے، یہ فیز مکمل کرنے میں بنیادی کردار صوبائی اور مقامی حکومتوں کا ہے جنہوں نے وہاں معاشی اور سماجی منصوبے لانے ہیں، تمام صوبائی اور مقامی انتظامیہ دہشتگردی سے پاک کئے جانے والے علاقوں کا کنٹرول سنبھالے، سیاسی اور دوسرے اسٹیک ہولڈرز کو آگے بڑھ کر کنٹرول سنبھالنا ہوگا۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئےاُن کاکہناتھاکہ لیفٹیننٹ جنرل(ر) فیض حمید کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے اور قانون کے مطابق بلا تفریق کارروائی کرتی ہے، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے واضح ثبوت اور شواہد سامنے آئے، جس پر ان کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آرکامزیدکہناتھاکہ ٹاپ سٹی کیس میں ریٹائرڈ افسر کے خلاف باضابطہ طور پر درخواست موصول ہوئی، پاکستان آرمی نے تحقیقات کے بعد باضابطہ طور پر آگاہ کیا کہ متعلقہ ریٹائرڈ افسر نے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزیاں کی ہیں، فوج دیگر اداروں سے بھی توقع کرتی ہے کہ ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لیے کوئی بھی اپنے منصب کو استعمال کرتا ہے تو اس کو بھی جوابدہ کریں گے۔
ترجمان پاک کاکہناتھاکہ ڈی جی آئی ایس آئی کا براہ راست باس وزیراعظم ہوتا ہے، اس معاملے میں جو شخص بھی ملوث ہوگا چاہے اس کا کتنا بھی بڑا عہدہ اور حیثیت ہو وہ قانون کی گرفت سے باہر نہیں ہوگا، جنرل (ر)فیض نے اپنے ذاتی فوائد کے لیے جو کام کیے ہیں، ان پر کارروائی ہورہی ہے۔
اُن کامزیدکہناتھاکہ افغانستان کو چاہیے پاکستان پر خوارجین کو قطعا فوقیت نہ دیں، پاکستان اور افغانستان میں بہت اچھے تعلقات ہیں، بہت سی چیزوں میں رابطے ہیں، بات چیت چلتی ہے، جو سمجھتا ہے دونوں ممالک میں غلط فہمیاں پیدا کرکے رخنے ڈال سکیں گے وہ خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔
مخصوص نشستیں:الیکشن کمیشن کاتیسرااجلاس بھی بےنتیجہ
ستمبر 19, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔