عمران خان سےملاقات کامعاملہ:عدالت نےبڑاحکم دیدیا

0
61

بانی پی ٹی آئی عمران خان سےملاقاتوں کےکیس میں عدالت نےبڑاحکم دےدیا۔
اسلام آبادہائیکورٹ کےقائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگرکی سربراہی میں لارجر بینچ نےبانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل میں ملاقاتوں سےمتعلق درخواستوں پر سماعت کی۔بینچ کےدیگرججزمیں جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم شامل تھے۔عمران خان کےوکیل سلمان اکرم راجہ جبکہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کےوکیل نویدملک عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ آپ نے ہی ایک درخواست پر جیل سپرنٹنڈنٹ کو 20 دن میں ملاقات کی درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایات دی تھی۔ اب یہ کہا جا رہا ہے دسمبر کے بعد ملاقاتوں میں تبدیلی کی گئی جو کے بلکل غلط بات ہے۔
وکیل نوید ملک نےکہاکہ دو چیزیں تو یہ مان رہے ہیں کہ وکلاء اور فیملی ملاقات کر رہی ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نےریمارکس دئیےکہ آپ تمام فریقین کے ساتھ مل کر ایس او پیز طہ کر چکے ہیں، آپ انکو رویو کرنا چاہتے ہیں ۔
وکیل نوید ملک نےکہاکہ یہ باہر آ کر سیاسی گفتگو کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نےنوید ملک سے استفسارکیاکہ اگر ایس او پیز پر عمل ہوتا تواتنی زیادہ درخواستیں نہ آتیں۔ایک چھوٹا سا معاملہ ہے ایک دن کے بجائے یہ دو دن ملنا چاہتے ہیں آپ سوچ لیجیے ۔
وکیل نویدملک نےکہاکہ اگر یہ یقین دہانی کروائیں کہ باہر آ کر سیاسی گفتگو نہ کریں گے تو ہفتے میں دو دن ملاقات کروا دیتے ہیں۔ہماری درخواست ہے کہ ملاقات کے لیے ایک ہی دن رکھا جائے ہمیں باقاعدہ ارینجمنٹس کرنا پڑتی ہیں ۔
قائمقام چیف جسٹس سرفرازڈوگرنےکہاکہ سلمان اکرم راجہ کہہ رہے ہیں ملاقات کے بعد اڈیالہ کے باہر سیاسی گفتگو نہیں ہو گی۔ملاقات کریں اور جائیں باہر نکل کر کیا ضرورت ہے شو بنانے کی۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ اکتوبر کے بعد ملاقات ہی نہیں ہوئی ۔
قائم مقام چیف جسٹس نےکہاکہ بانی پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر ہی نام دے گا جس کو ملاقات کی اجازت دینی ہو گی،ہر کوئی تو ملاقات کے لیے درخواست لے کر نہیں آ سکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے منگل اور جمعرات دو دن کی ملاقات بحال کرتے ہوئے میڈیا ٹاک نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ جو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے گا وہ میڈیا ٹاک نہیں کرے گا اور عمران خان کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجہ جو نام دیں گے صرف وہی ملاقات کر سکے گا۔

Leave a reply