پی ٹی آئی کاوفاقی حکومت سے2کمیشن آف انکوائریزتشکیل دینےکامطالبہ
تحریک انصاف نےوفاقی حکومت سے2کمیشن آف انکوائریزتشکیل دینےکامطالبہ کردیا۔
اسلام آبادمیں حکومت اوراپوزیشن مذاکرات کاتیسرادورسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق کی زیرصدارت ہوا۔
حکومتی کمیٹی میں عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار شامل تھے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا کمیٹی کا حصہ تھے۔
سپیکرقومی نےکمیٹی چیئرمین شپ چھوڑنےکی پیشکش کی،اپوزیشن کی جانب سےعمرایوب خان نےایازصادق کی چیئرمین شپ پراعتمادکااظہارکیا۔
پی ٹی آئی نے3صفحات پرمشتمل چارٹرآف ڈیمانڈمذاکراتی کمیٹی میں پیش کردیا،تحریک انصاف نےوفاقی حکومت سے2کمیشن آف انکوائریزتشکیل دینےکامطالبہ کیا۔
پی ٹی آئی کےمطالبےمیں کہاگیاکہ پہلاکمیشن 9مئی واقعات اوربانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کی قانونی حیثیت کی تحقیقات کرے،دوسراکمیشن 24سے27نومبرتک کےواقعات کی تحقیقات کرے،جوڈیشل کمیشن چیف جسٹس کی سربراہی یاسپریم کورٹ کے3ججزپرتشکیل دیاجائے،حکومت اورپی ٹی آئی کی مشاورت سے7 روزمیں کمیشن تشکیل دیاجائے۔
مطالبہ کےمطابق کمیشن9مئی اور24سے27نومبرتک کےواقعات کی تحقیقات کرے،9مئی اورنومبر2024کےسیاسی قیدیوں کےقانونی عمل میں شفاف معاونت کی جائے،جوڈیشل کمیشنز2017کےکمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت قائم کئےجائیں،جوڈیشل کمیشنزکی کارروائی عوام اورمیڈیاکےلئےکھلی ہونی چاہیے۔
پی ٹی آئی کےمطالبےمیں کہاگیاکہ انٹرنیٹ بندش کی قانونی حیثیت اور اسکے اثرات کابھی جائزہ لیاجائے،حکومتیں قانون کےمطابق تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یاسزامعطلی کےاحکامات کی حمایت کریں،تجویزکردہ دونوں کمیشنزکاقیام سنجیدگی کےعزم کی لازمی علامت ہے۔
پی ٹی آئی کےمطابق جوڈیشل کمیشنزکوتشکیل نہ دیاگیاتومذاکرات جاری رکھنےسےقاصررہیں گے،جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دینےپرمذاکرات جاری نہیں رہیں گے،پی ٹی آئی نےتحریری طورپرانتباہ بھی کیا۔
تحریری مطالبات پرعلی امین گنڈاپور،عمرایوب ،ناصرعباس،اسدقیصر،سلمان اکرم اورحامدرضاکےدستخط موجودہیں۔
واضح رہےکہ اس سےقبل حکومت اورپی ٹی آئی کےدرمیان مذاکرات کے دو دورہوچکےہیں۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔