وزیراعظم شہبازشریف نےکہاہےکہ دہشت گردوں سےرعایت کاکوئی سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت کوئٹہ میں نیشنل ایکشن پلان کی صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس آج منعقدہوا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر،ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ،وفاقی وزیر منصوبہ بندی ڈاکٹر احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، اہم صوبائی وزراء، صوبائی سیکرٹریز، کمانڈر بلوچستان کور اور سینئر سول، پولیس، انٹیلی جنس اور فوجی حکام نےشرکت کی۔
شرکاء نے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کے حملوں کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ متاثرین کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا اور مزید معصوم جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے بروقت جواب دینے پر سیکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہا۔
اجلاس سےگفتگوکرتےہوئےوزیراعظم شہبازشریف کاکہناتھاکہ بلوچستان کے قیام امن کیلئے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا، ہم ملک سے دہشت گردی کا ہر حال میں خاتمہ کریں گے اور دہشت گردوں سے رعایت کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
شہبازشریف کامزیدکہناتھاکہ بلوچستان میں قابل اور ہونہار افسران کی تعیناتی کےلئےپالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے۔امن و امان کی وجہ سے کچھ افسران بلوچستان آنے سے کتراتے ہیں مگر اب افسران کی تعیناتی سے متعلق پالیسی بنائی ہے، 48 کامن ٹریننگ پروگرام والے افسران کی بلوچستان میں ایک سال کیلئے تعیناتی کی جائے گی جبکہ 49 کامن ٹریننگ کے باقی افسران کی ایک سال بعد ڈیڑھ سال کیلئے تعیناتی کی جائے گی۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئےاُن کاکہناتھاکہ ملک دشمنوں کے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہوگی، پاکستان کے جھنڈے اور آئین کو سلام کرنےو الوں سے مذاکرات ضروری ہیں مگر ملک کے دشمنوں کے ساتھ کسی صورت مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
شہباز شریف کامزیدکہناتھا کہ بلوچستان میں تعینات ہونے والے افسران کو خصوصی مراعات دی جائیں گی، انہیں ہر تین ماہ پر اہل خانہ کیلئے چار ایئرٹکٹ دیے جائیں گے، پرفارمنس رپورٹ اور کارکردگی پر 3 اضافی پوائنٹس دیے جائیں گے۔
وی پی این پرپابندی کامعاملہ:عدالت نےجواب طلب کرلیا
نومبر 22, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔