جان کی قربانی کیلئے بھی تیارہوں،کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا،عمران خان

0
17

بانی پی ٹی آئی عمران خان نےکہاہے کہ میں جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں ،کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا۔سپیکر کی مرضی کے بغیر پارلیمنٹ سے لوگوں کو کیسے اٹھایا جا سکتا تھا۔نئی آئینی ترمیم قاضی فائز  عیسیٰ  کو لانے کیلئے کی جارہی ہے۔ملک میں جمہوریت تو ہے ہی نہیں۔20 سے کم سیٹوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں جب بٹھایا گیا تو جمہوریت تو وہاں ہی ختم ہو گئی۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سےگفتگوکرتےہوئےبانی تحریک انصاف عمران خان کاکہناتھاکہ جب آزادی کی جنگ ہوتی ہے تو قربانیاں دینا پڑتی ہیں،میں جیل میں سوال سال سے ہوں یہ کوئی قربانی نہیں۔غلامی کسی صورت قبول نہیں کرونگا۔جمہوریت کا قتل عام ہو رہا ہے۔میں جان کی قربانی کے لیے بھی تیار ہوں ،کسی کی غلامی قبول نہیں کروں گا۔یہ مکمل طور پر قوم کو غلام بنانے جا رہے ہیں۔سپیکر کی مرضی کے بغیر پارلیمنٹ سے لوگوں کو کیسے اٹھایا جا سکتا تھا۔آج جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے کل ان کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔
صحافی نےسوال کیاکہ آپ کے دور میں بھی پارلیمنٹ لاجز میں پولیس داخل ہوئی تھی۔
عمران خان نےجواب دیتےہوئے کہاکہ پارلیمنٹ لاجز کا مجھے معلوم نہیں لیکن پارلیمنٹ سے آج تک کسی کو نہیں اٹھایا گیا۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئےاُن کامزیدکہناتھاکہ شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس میں سزا ہونے والی تھی باجوہ نے اس کو بچایا۔شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا ثابت شدہ کیس تھا۔منی لانڈرنگ کے کیس کے علاوہ شہباز شریف، نواز شریف اور اسحاق ڈار پر تمام کیسز پرانے تھے۔
صحافی نےسوال کیاکہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا کیس آپکے دور میں بنایا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کاجواب میں کہناتھاکہ رانا ثنا اللہ پر اے این ایف نے کیس بنایا اسکا سربراہ میجر جنرل ہے۔میں نے اے این ایف کے سربراہ کو بلایا اس نے کابینہ کو بریفنگ دی۔اے این ایف سربراہ نے کابینہ کو بریفنگ میں رانا ثنا اللہ کے کیس سے متعلق ثبوت پیش کیئے۔
آپکے پارٹی رہنمائوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا غلط کیس بنایا گیا کیا آپ بھی اس کیس کو غلط کہتے ہیں ۔ صحافی کا سوال
عمران خان نےجواب میں کہاکہ کیس اے این ایف نے بنایا اور انہو ں نے ہی بتایا کہ رانا ثنا اللہ سے یہ منشیات پکڑی گئیں ہمیں کیا پتہ تھا۔صحافی مطیع اللہ جان کو جب اٹھایا گیا تو اس کو چھڑوایا۔
بانی پی ٹی آئی کامزید کہناتھاکہ قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کے لیے سرتوڑ کوشش کی جارہی ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی فراڈ کو تحفظ دینا چاہتے ہیں۔ نئی آئینی ترمیم قاضی فائز عیسیٰ کو لانے کیلئے کی جارہی ہے۔ملک میں جمہوریت تو ہے ہی نہیں۔20 سے کم سیٹوں والی جماعت کو پارلیمنٹ میں جب بٹھایا گیا تو جمہوریت تو وہاں ہی ختم ہو گئی۔آج میڈیا پر پابندیاں ہیں ججز کو دھمکایا جا رہا ہے۔پارٹی کو سٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار کر رہے ہیں۔ترمیم جس طرح سے لائی جا رہی ہے اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم چپ کر کے بیٹھ جائیں گے تو ان کی بھول ہے۔جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار یہ ہوں گے ،پارٹی کو کہہ رہا ہوں تیاری کریں۔یہ چاہتے ہیں کہ غلامی قبول کر لوں مگر ایسا ہو نہیں سکتا۔
ان کاکہناتھاکہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی سیاست نہیں غلامی کر رہے ہیں۔ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی۔ کچھ بھی ہو جائے 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے ،اجازت دیں یا نہ دیں۔جلسہ کرنا ہمارا جمہوری اورآئینی حق ہے۔ڈیڑھ سال سے ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جا رہا۔عدلیہ یا تو کہہ دے کہ ملک میں جمہوریت ختم ہو گئی ہے۔اسلام آباد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں مگر اسکے باوجود لوگ نکلے۔پنجاب کیا پولیس اسٹیٹ بن گیا ہے جو ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا جائے گا۔

Leave a reply