قومی اسمبلی کااجلاس طلب،وفاقی بجٹ پیش کیاجائےگا

0
6

قومی اسمبلی کااجلاس آج طلب کرلیاگیا،وفاقی بجٹ پیش کیاجائےگا۔
قومی اسمبلی کااجلاس آج شام 5بجےہوگا،وفاقی وزیر خزانہ محمداورنگزیب بجٹ پیش کریں گے۔
ذرائع کےمطابق بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ 10فیصدبڑھانےکی تجویز جبکہ پنشن میں بھی7.5سے10فیصدتک اضافےکاامکان ہے،کیش پرلین دین کی حوصلہ شکنی کےلئےاقدامات تجویز بھی ہے،جبکہ گیس کاگردشی قرضہ بڑھ کر2850ارب روپےہوگیا،گیس کےنرخ میں116روپے90پیسےفی ایم ایم بی ٹی یواضافہ کاامکان ہے۔یکساں گیس ٹیرف کااطلاق بلوچستان اورسندھ پربھی ہوگا،سوئی سندرن گیس کےٹیرف میں کمی کافائدہ عوام کونہیں ملےگا،گیس کی قیمت15فروری 2026کوپھربڑھائی جائےگی۔
ذرائع کاکہناہےکہ بجٹ میں وفاقی وزارتوں اورمحکموں پرنئی گاڑیاں خریدنےپر پابندی کی تجویزجبکہ سرکاری شعبوں کےبجلی اورگیس بل محدودہوں گے،آئی ایم ایف نےاضافی ضمنی گرانٹس پرپابندی کامطالبہ کیاہے،صرف قدرتی آفت پر سپلیمنٹری فنڈزجاری ہوں گے۔
ذرائع کامزیدکہناہےکہ مقامی قرض،سودادائیگی پر7503ارب روپےمختص کرنےکاتخمینہ جبکہ بیرونی قرضوں اورسودادائیگی پر1119ارب روپےرکھنے کا تخمینےکاامکان ہے،وفاق کی آمدن19.3ٹریلین روپےتک رہنےکی توقع ہے، آئندہ مالی سال کےوفاقی بجٹ کامجموعی حجم 19ہزار8سوارب روپےہوگا۔ایف بی آرکی ٹیکس آمدن میں سے57.5فیصدصوبوں کومنتقل کی جائےگی۔صوبوں کواین ایف سی کےتحت تقریباً8107ارب روپےدئیےجائیں گے۔
ذرائع کےمطابق بجٹ خسارہ ساڑھے6ہزار ارب روپےکےقریب متوقع ہے جبکہ قرضوں پرسودکی ادائیگی کےلئے8.5ٹریلین روپےخرچ کیےجائیں گے، وفاقی حکومت ترقیاتی پروگرام پر1000ارب روپےخرچ کرےگی،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا0.5فیصدتک رہنےکاامکان ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارےکےلئے2.1ارب ڈالرمختص کیےگئےہیں۔برآمدات کاہدف 35ارب 30کروڑڈالرجبکہ درآمدات کاہدف 65ارب 20کروڑ ڈالر رکھا گیاہے۔
ذرائع کاکہناہےکہ خدمات کےشعبےکی برآمدات کاہدف9ارب 60کروڑ ڈالرکی تجویزجبکہ خدمات کےشعبےکی درآمدات کےلئے14ارب ڈالرمختص کرنےکی تجویز کاامکان ہے،ترسیلات زرکاہدف 39.4ارب ڈالرمقررکیاگیاہے، اشیا اور خدمات کی مجموعی برآمدات کاہدف 44.9ارب ڈالر ہے،اشیااورخدمات کی مجموعی درآمدات کاہدف79.2ارب ڈالر مقررکیاگیاہے۔بجٹ میں ایک ہزار انڈسٹریل اوراسٹیچنگ یونٹس کےلئے25کروڑروپےمختص کرنےکی تجویزہے۔
لیپ ٹاپ سکیم اوربنگلہ دیش فرینڈشپ اسکالرشپ پروگرام متعارف کرایا جائے گا ،15332دیہات میں بجلی کےٹرانس میشن اورڈسٹری بیوشن نظام کوبہتر بنایا جائے گا،آئندہ مالی سال2800میگاواٹ بجلی کی پیداوارمیں اضافہ ہوگا، 2800 میگاواٹ میں سے2633میگاواٹ سولرنیٹ میٹرنگ کاہدف رکھاگیاہے،ایم ایل ون اورکراچی سرکلرریلوےمنصوبوں پرکام کیاجائےگا۔
وزیراعظم شہبازشریف ارشدندیم ہائی پرفارمنس سپورٹس اکیڈمی کااعلان کریں گے،آزادجموں وکشمیر،گلگت بلتستان اورانضمام شدہ اضلاع کےلئے انفراسٹرکچر کا اعلان ہوگا،آئی ایم ایف کی کفایت شعاری کی ہدایت اورکڑی شرائط جبکہ آئندہ سال کابجٹ موجودہ سے900ارب ر وپےکم ہوگا۔

Leave a reply