میٹاکی حیرت انگیز اور انسانی عقل کو دنگ کر دینے والی ٹیکنالوجی متعارف

میٹاکی حیرت انگیز اور انسانی عقل کو دنگ کر دینے والی ٹیکنالوجی متعارف،میٹا نے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایسی حیران کن ٹیکنالوجی تیار کر لی، جوصارفین کے خیالات کو سکرین پر الفاظ میں بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی کا استعمال فی الحال عام صارفین کیلئے ممکن نہیں، کیونکہ یہ جس ڈیوائس میں موجود ہے ،اس کا وزن آدھا ٹن ہے، جبکہ قیمت 20 لاکھ ڈالرز ہے،تاہم میٹا کی یہ ٹیکنالوجی واقعی متاثر کن ہے۔میٹا کی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی اور نیورو سائنس پر کام کرنیوالی ٹیموں نے اس مقصد کیلئے ایک سسٹم کو تربیت دی، جو ڈیوائس پر موجود کی بورڈ پر ٹائپ کرنیوالے فرد کی دماغی سرگرمیوں کا تجزیہ کرکے ان کیز کا تعین کرتا ہے، جو وہ فرد دباتا ہے۔
ایسا صرف خیالات میں ہوتا ہے اورصارف کے سر پر الیکٹروڈز نصب کرنے کی ضرورت بھی نہیں ، بس ڈیپ نورل نیٹ ورک باہر سے ہی دماغی لہروں کو سمجھ کر اس کا مطلب بتاتا ہے۔اس ڈیوائس کو ایم ای جی سکینر کا نام دیا گیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے میٹا کی جانب سے تحقیقی مقالے جاری کیے گئے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ یہ سسٹم دماغی سرگرمیوں کے 80 فیصد الفاظ کو درست شناخت کرلیتا ہے، جس سے وہ کسی ٹائپسٹ کے ذہن میں موجود جملوں کو مکمل کرلیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جب کوئی فرد جملے ٹائپ کرتا تھا تو وہ ایم ای جی سکینر کے اندر بیٹھ جاتا، جو دیکھنے میں کسی بہت بڑے ہیئر ڈرائیر جیسا ہے۔یہ سکینر دماغی نیورونز کے مقناطیسی سگنلز کو کیچ کرتا ہے اور پھر ایک اے آئی ماڈل یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ دماغی سگنلز کون سی کیز سے جڑے ہوئے ہیں۔مناسب تربیت کے بعد یہ سسٹم آسانی سے ان حروف کی پیشگوئی کرسکتا ہے جو کوئی فرد ٹائپ کرتا ہے۔
محققین کے مطابق ابھی اس ٹیکنالوجی کے نتائج کو مثالی تو نہیں قرار دیا جاسکتا ،تاہم 80 فیصد درستگی متاثر کن ہے۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔