پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی گرفتاری کا معاملہ

0
65

لاہور:پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی عدالت سے ضمانت پر سرگودھا جیل سے رہائی کے بعد گوجرانوالہ پولیس کی جانب سے گرفتاری کا معاملہ

پاکستان تحریک انصاف کی صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی 3 مقدمات میں ضمانت کے باوجود ایک اور جھوٹے مقدمے میں گرفتاری کی شدید مذمت, تحریک انصاف کا بشریٰ بی بی، صنم جاوید، عالیہ حمزہ اور ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت گزشتہ ایک سال سے پابندِ سلاسل تمام خواتین اسیران کی رہائی کا مطالبہ

گزشتہ ایک سال سے 9 مئی فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں لغو اور جھوٹے مقدمات میں نامزد کر کے قائدین و کارکنان کو ناحق جیل میں رکھ کر غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، عدالت سے ضمانت پر رہائی پانے کے بعد مرد و خواتین کارکنان کی گرفتاریاں نظامِ انصاف کے چہرے پر بدنما داغ کی صورت تاریخ کے اوراق میں یاد رکھی جائیں گی۔

ظلم و سفّاکیّت کی کوئی حد نہیں جو گزشتہ دو سال میں مرد و خواتین شہریوں کو تحریک انصاف سے وابستگی کی سزا دینے کیلئے پامال نہیں کی گئی، بانی چئیرمین عمران خان کی اہلیہ محترمہ بشریٰ بی بی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے غیرمنصفانہ ٹرائل کے نتیجے میں غیر آئینی سزائیں سنا کر ناحق قید کو بلاجواز طول دیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید ، عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر رہنماؤں و کارکنان کو جھوٹے مقدمات کی آڑ میں ایک سال سے شدید جسمانی اور ذہنی اذیت سے دوچار کرنا بدترین سیاسی انتقام کا واضح ثبوت ہے، سیاسی عمل میں شامل خواتین کی حوصلہ شکنی کیلئے انہیں تشدد اور جبری قید کا نشانہ بنانے کے ساتھ انتخابی عمل سے دور رکھنے کی ماورائے آئین کوششوں سے پاکستان کی 52 فیصد آبادی کی توہین اور تذلیل کی گئی۔

تحریک انصاف کے مرکزی قائدین اور بے گناہ ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو بطورِ خاص جبر و فسطائیت کا نشانہ بناکر قانون کے ساتھ اسلامی اقدار کا جنازہ نکالا جارہا ہے، 9 مئی کے جھوٹے مقدمات میں درجنوں مرتبہ گرفتار کی جانے والی صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کا ایک ہی وقت میں کور کمانڈر ہاؤس لاہور، ماڈل ٹاؤن لاہور، تھانہ ریس کورس، میانوالی، سرگودھا اور گوجرانولہ میں آگ لگانے کے لیے موجودگی کا الزام عدالتی نظام کا تمسخر اڑانے کیلئے کافی ہے۔

عدلیہ ریاستی مشینری کی ملک میں جاری حیوانیّت کا فوری نوٹس لے اور شہریوں خصوصاً تحریک انصاف کے کارکنان، قائدین اور ان کے اہلِ خانہ کے بنیادی آئینی حقوق کو تحفظ فراہم کرے، اپنے قانونی اختیارات سے تجاوز اور قانون کے غلط استعمال میں ملوث پولیس اور ریاستی اہلکاروں کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کرتے ہوئے ان کا کڑا محاسبہ کیا جائے۔

Leave a reply