امریکی صدارتی انتخابات:پیشگوئیاں کرنیوالے اداروں نےٹرمپ کی جیت کادعویٰ کردیا

0
66

امریکی صدارتی انتخابات کےحوالے سےپیشگوئیاں کرنےوالےپانچ بڑے اداروں نےٹرمپ کی ایک بارپھرجیت کادعویٰ کردیا۔
رواں سال نومبرمیں امریکامیں صدارتی انتخابات کامیلہ سجےگا،ڈیموکریٹس اور ری پبلکن صدارتی امیدوار کےدرمیان کانٹےکامقابلہ ہےٹرمپ اورکملاہیرس دونوں اپنی جیت کےلئے ایڑی چوٹی کازورلگارہےہیں۔
امریکامیں ہرچارسال بعدصدارتی انتخابات ہوتےہیں،اس سال کولیپ کاسال کہاجاتاہے،امریکا میں 150 سال سے 2 ہی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے۔ ان میں سے ایک ریپبلکن پارٹی ہے جسے گرینڈ اولڈ پارٹی یا جی او پی بھی کہا جاتا ہے۔ اس پارٹی کا حلقہ اثر زیادہ تر امیر لوگ ہیں۔ جبکہ دوسری بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس ہے ۔ اس کے علاوہ بھی چند چھوٹی پارٹیاں ہیں جن میں گرین پارٹی بھی شامل ہے لیکن انہیں کبھی بھی عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہوسکی۔
امریکی اخبارکےمطابق آئندہ ماہ ہونےوالےصدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کے51فیصدامکان ہیں جبکہ اس کےبرعکس کملاہیرس کی جیت 48فیصدممکن ہے۔
دعویٰ کیا گیا ہےکہ بطور صدارتی امیدوار نامزدگی کے بعد سے کملا ہیرس اپنی مقبولیت کھورہی ہیں۔
شمالی اور سن بیلٹ ریاستوں میں کملا ہیرس کی پوزیشن رفتہ رفتہ کمزور ہونا شروع ہوگئی ہے جب کہ داہل کے سروے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے کے امکانات 52 فیصد اور کملا ہیرس کے جیتنے کے امکانات 48 فیصد ظاہر کیے گئے ہیں۔
اکانومسٹ کے مطابق ٹرمپ کےجیتنے کے امکانات 54 فیصد ہیں، اسی طرح رئیل کلیئر پالیٹیکس کے سروے نے ڈونلڈ ٹرمپ کو پانسہ پلٹنے والی 7 ریاستوں ایری زونا، جارجیا، نیواڈا، مشی گن، شمالی کیرولینا، پنسلوانیا اور وسکونسن میں کملا ہیرس پر معمولی برتری دکھائی ہے۔
دعویٰ کیا گیا ہےکہ کملا ہیرس پاپولر ووٹ 1.6 فیصد زیادہ حاصل کرلیں گی مگر الیکٹرول کالج جیت کر صدر بننے کے ٹرمپ کے امکانات 53 فیصد ہیں۔
2016 میں بھی ہیلری کلنٹن پاپولر ووٹ جیت گئی تھیں جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ الیکٹرول کالج کے 270 ووٹ لے کر صدر بننے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

Leave a reply