آئینی ترامیم کامعاملہ:عوامی نیشنل پارٹی نےبھی مسودہ پیش کردیا

0
17

آئینی ترامیم کےمعاملےپرجےیوآئی کےبعدعوامی نیشنل پارٹی نےبھی مسودہ پیش کردیا۔
آئینی ترامیم پراتفاق رائے کےلئے پارلیمانی خصوصی کمیٹی کااجلاس سید خورشید احمد شاہ کی صدارت میں منعقدہوا۔
اجلاس میں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی شریک ،پیپلز پارٹی کے نوید قمر، راجہ پرویز اشرف اورشیررحمان نےبھی اجلاس میں شرکت کی۔فاروق ستار ،رانا تنویر ،عرفان صدیقی ،کامل علی آغا  بھی اجلاس میں شریک ہوئے،ایمل ولی خان، صاحبزادہ حامد رضا اور علامہ ناصر عباس نےبھی اجلاس میں شرکت کی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندے شریک ہوئے۔
ذرائع کےمطابق اجلاس میں آئینی ترامیم کے مسودے پر غور کیا گیا، اجلاس میں ذیلی کمیٹی کی سفارشات بھی زیر بحث آئیں۔
ذرائع کےمطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔پارلیمانی خصوصی کمیٹی میں ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر غور  کیاگیا۔وزیر قانون نے ذیلی کمیٹی کی رویداد خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش کی۔
اجلاس میں اعظم نذیرتارڑکاکہناتھاکہ کچھ تجاویز اور مسودوں پر غور کیا گیا ہے البتہ مکمل طور پر ذیلی کمیٹی نہیں دیکھ سکی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی اجلاس سے قبل تمام ممبران نے فرداً فرداً موصول ہونے والی تجاویز اور مسودوں کا جائزہ لیا ہے،اب خصوصی پارلیمانی کمیٹی معاملے کو مزید دیکھےاورغور کرے۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کےمطابق عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے بھی آئینی ترمیمی مسودہ پیش کردیا گیا،، اے این پی کی جانب سے ایمل ولی خان نے آئینی ترمیمی مسودہ پیش کیا گیا۔
آئینی مسودےکےمتن کےمطابق صوبائی آئینی عدالت بنانے سے معاشی بوجھ بڑھے گا ۔
ذرائع کےمطابق اے این پی کےآئینی ترمیمی مسودےمیں خیبرپختونخواکانام محض’پختونخواہ‘رکھنےکی تجویزدی گئی۔معدنیات اور قدرتی گیس کے ذخائر میں صوبائی اور وفاقی حکومت کو مساوی نمائندگی دینے کی تجویز بھی دی گئی۔سپریم کورٹ میں ہر صوبے سے مساوی ججز تعینات کرنے کی تجویز دی گئی۔
ذرائع کےمطابق اے این پی نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کر دی اورصوبائی آئینی عدالت کی مخالفت کردی۔ چیف جسٹس کی مدت ملازمت تین سال مقرر کرنے کی بھی مخالفت کی۔
ذرائع کےمطابق پارلیمانی خصوصی کمیٹی کےاجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ارکان کےدرمیان تلخ جملوں کاتبادلہ ہوا۔پی ٹی آئی ارکان کی طرف سے تمام آئینی مسودوں پر مزید مشاورت کی تجویزدی گئی۔
ذرائع کےمطابق راجہ پرویزاشرف کاکہناتھاکہ ایسا اب نہیں ہو سکتا،ہم نے پہلے ہی بہت تاخیر کر دی ہے۔اب ہم سب کو سنجیدگی دیکھانا ہوگی، مزید تاخیر بلا جواز ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کے مجوزہ مسودے آ گئے ہیں۔ یہ ترمیم کسی فرد واحد یا کسی مخصوص جماعت کےلیے نہیں ہے، بلکہ چوبیس کروڑ عوام کے لیے ہے۔
ذرائع کےمطابق کمیٹی نے مجوزہ مسودوں پر مزید مشاورت کےلیے وقت دینے کی تجویز مسترد کر دی۔تمام سیاسی جماعتوں کے مسودوں کا کمیٹی نے باغور جائزہ لیا۔

ذرائع کےمطابق کمیٹی میں آئینی مسودہ پر مزید مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیاگیاکمیٹی کا آئندہ اجلاس 17 اکتوبر کو طلب کرلیا گیا۔
ذرائع کےمطابق خورشید شاہ نے ذیلی کمیٹی کو دو دن میں اپنا کام مکمل کرنے کی ہدایت کی،حکومت اپنا مسودہ جے یو آئی( ف )اور تحریک انصاف سے بھی شیئرکرے ۔آج بھی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترامیم پر اتفاق نہ ہوسکا۔

Leave a reply