آئی پی پیزکےمعاہدےپرنظرثانی تک دھرناختم نہیں ہوگا،حافظ نعیم

0
80

امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نےکہاہےکہ آئی پی پیزکےمعاہدےپرجب تک نظرثانی نہیں ہوگی دھرناختم نہیں ہوگا۔
پریس کانفرنس کرتےہوئے امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کاکہناتھاکہ ایسا نہیں کہ جماعت اسلامی کے مطالبات حقیقت پر مبنی نہیں،ایک راستہ ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات پر عمل کرے،بجلی کی قیمتوں میں کمی کرے ،حکومت سے کہا ہے کہ ہمیں بجلی خریدنے کے ایگریمنٹس دکھائے،تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔حکومت میں وہ لوگ شامل ہیں جو 1994سے حکومت کرتے آرہے ہیں،جن آئی پی پیز کے معاہدے غلط ہیں انکا فرانزک آڈٹ کیا جائے اور انکے معاہدے انکے منہ پر مارے جائیں۔
حافظ نعیم الرحمان کامزیدکہناتھاکہ حکومت کے ملکیتی آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز عوام ادا نہیں کرے گی ،جن کےمعاہدےکی مدت مکمل ہوچکی ہےان کوختم کیاجائے،آئی پی پیز کے معاہدے پر جب تک نظر ثانی نہیں ہو گی دھرنا ختم نہیں ہو گا ،صنعتکاروں کا دھرنامیں آنا ثبوت ہے کہ جماعت سلامی ہی مسائل حل کر سکتی ہے،آئی ایم ایف کے 23ویں معاہدے میں تحریر ہے کہ آپ فوڈ،تعلیم،ہیلتھ پرٹیکس نہیں لگائے گے۔قوم سے کیا مذاق جاری ہے،وزیر اعظم،وزیر خزانہ،اسحاق ڈار کہاں کھڑے ہیں۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئےان کاکہناتھاکہ جب آپ اپنے فری پٹرول،بجلی ختم کریں گے،بڑی گاڑیاں چھوڑو گے،تو حالات بہتر ہوں گے،تمہاری عیاشیوں کا خرچہ ملک کا غریب ادا نہیں کرے گا ،بجلی کی قیمت ہر صورت لاگت کے مطابق کرنا ہو گی ،تنخواہ دار طبقے نے ٹیکس کا بڑا حصہ جمع کروایا ہے،جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگایا جا رہا ،یہی جاگیر دار حکومت میں بیٹھے ہیں۔یہ نہیں ہو سکتا تم عیاشیاں کرتے رہو اور ہم بل ادا کرتے رہیں،انہوں نے سب کو برباد کرکے رکھ دیا ہے ،ود ہولڈنگ ٹیکس 97فیصد ہوتا ہے جبکہ اکٹھا صرف 3فیصد کیا جاتا ہے،جسکے لئے 25ہزار ملازمین رکھے گئے ہیں۔
امیرجماعت اسلامی کامزیدکہناتھاکہ ایف بی آر میں ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے،دو دور مذاکرات کے ہو گئے ہیں،مذاکرات کا اگلا دور میڈیا کے سامنے کیا جائےوزیر اعظم اور وزراء بتا دیں 13سو سی سی گاڑی میں بیٹھنے میں انہیں کیا تکلیف ہے،آج حکومت فیصلہ کرے کہ کسی کو 13سو سی سی سے اوپر گاڑی نہیں ملے گی،کسی کو فری پٹرول نہیں ملے گا،بڑی گاڑیاں فروخت کریں ڈیڑھ دو بلین جمع ہو جائیں گے ۔آپ سود کے ریٹ کو بتدریج کم کرتے چلے جائیں،حکومت خود اپنے بینکوں سے قرضہ لیتی چلی جا رہی ہےیا یہ انتہائی نااہل ہیں یا کرپشن کک بیکس لینے والے ہیں،دونوں میں مقابلہ سخت ہے۔
حافظ نعیم کاکہناتھاکہ دودن میں چیزیں ٹھیک اوربات آگےنہ بڑھائی ،پھر ہم وہ سارے ایکشن لیں گے جسکا دو دن پہلے اعلان کیا تھا،ہم شاہراہوں پر جا کر عوام سے اپیل کریں گےکہ اپنے اپنے بجلی کےبل لیکر شاہراہوں پر آجائیں ہم نہیں چاہتے کہ عوام صنعتکاروں سے کہیں کہ اس حکومت کو بجلی کا بل دینے کا فائدہ نہیں جو آپکو فائدہ نہیں پہنچا سکتی یہ کس کے ایجنٹ ہیں ،جو ہم پر مسلط ہیں،جو انڈسٹری کو تباہ کر رہے ہیں میں نے یہ کہا کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک ہے،کل ٹیکنیکل کمیٹیوں کی ملاقات ہو گئی،دھرناکےمعاملہ پر حکومت نہ سمجھے کہ ہم تھک جائیں گے،ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات میڈیا کے سامنے ہوں،حکومت کہتی ہے کہ جماعت اسلامی کے مطالبات قابل عمل نہیں ہیں،ہم نے مسئلہ حل کروانا اور ریلیف لینا ہےجب قوم کے راستہ بند کر دیں گے یہ تو 47والے ہیں،اگر یہ مسئلہ حل نہ کریں تو ہم کس سے بات کریں گے،گولیاں تو نہیں چلائیں گے،پھر ہم تحریک چلائیں گےآپکی لیگل پوزیشن ویسے ہی خراب ہےاگر یہ نہیں مانتے تو پھر یہ تحریک حکومت گراو تحریک میں تبدیل ہو سکتی ہے۔اس لئے یہاں آکربیٹھےاگر حکومت نے مذاکرات کئے تو ہم نے انکا ویلکم کیا،ہمارے پاس سارے آپشن کھلے ہیں ۔یہ مجبور کریں گے تو آپشن استعمال کریں گے۔
ان کامزیدکہناتھاکہ سپریم کورٹ میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے ہمارا ایک کیس پہلے سے موجود ہے ،آئی پی پیزوالےمعاملےپرہماری تیاری جاری ہے،ہو سکتا ہے اس پر بھی سپریم کورٹ چلے جائیں،ہم چاہتے ہیں جو حکومت سامنے ہو وہی مسائل حل کرے،اگر انہو ں نے کسی سے مشاورت کرنی ہے تو کریں ہمارے سامنے جو حکومت ہے اسی سے بات کریں گے۔

Leave a reply