عمران خان نے سب روایات بدل دیں،عوام کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے نکلی!!!

0
118

عمران خان نے سب روایات بدل دیں،عوام کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے نکلی!!!

پاکستان ٹوڈے: جب تک انتخابات نہیں ہوئے ملک بھر میں سیاسی مطلع ابر آلود رہا۔کبھی انتخابات کے التوا کی خبریں میڈیا کی زینت بنیں تو کبھی امن و امان کی خرابی کا نوحہ سنا۔ لیکن ان تمام افواہوں کے باوجود آخر کار یوم انتخاب آیا اور عمران خان کا جادو کچھ اس طرح سر چڑھ کر بولا کہ تمام منصوبہ ساز اور تجزیہ کار سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔ عوام اپنی مرضی سے گھروں سے نکلے پولنگ اسٹیشنوں پہ آئے اپنی مرضی سے بیلٹ پیپر پر اپنی اپنی پسند کے امیدواروں کے نشان پر مہر لگائی اور ایک اطمینان کیساتھ اپنے گھروں کو واپس روانہ ہو گئے۔
2024 کے انتخابات میں ایسے حالات بنائے گئے کہ مقبول جماعت کا سربراہ عمران خان اور کئی سینئر رہنما یا تو پابند سلاسل تھے۔ یا پھر روپوش تھے ،،، عمران خان کو باغی اور اخلاق باختہ قرار دلوانے کے لیے جیل میں ہی عدالتیں لگا کر نکاح، طلاق اور عدت جیسے مسائل کی آڑ لیکر ان پر کیچڑ اچھالا گیا اور ایک کے بجائے تین الگ الگ مقدمات میں 31سال قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئیں۔عمران خان کی سب سے بڑی عدالت کے حکم پر بیلٹ پیپر سے اسکا انتخابی نشان ہٹا دیا گیا۔ اخبارات، میڈیا پر نام لینے پر پابندی عائد رہی،الیکشن کمیشن اور اعلیٰ عدلیہ نے شاید پاکستان کا آئین بھی اتنی باریک بینی سے نہیں پڑھا ہوگا جتنا تحریک انصاف کا دستور پڑھا،انٹرا پارٹی الیکشن کے نام پر تحریک انصاف کیساتھ وہ ناانصافی کی گئی کہ جس کی ماضی قریب میں مثال نہیں ملتی۔
ماضی کی ایک اور مشق دہراتے ہوئے امیدواروں کو آزاد الیکشن لڑنے پر مجبور کیا گیا ایسے ایسے عجیب و غریب انتخابی نشانات الاٹ کئے گئے کہ سبزیاں، پھل اور اوزار کم پڑ گئے۔ان سب حالات کے باوجود آٹھ فروری کی شام جب بیلٹ بکس الٹائے گئے تو ساتھ ہی پورے ملک میں بہت سے برج بھی الٹ گئے۔ بکسوں سے پرچیوں کے بجائے عوامی غصہ اور انتقام کا ایک شعلہ نکلا جس نے حکمرانوں کے اوسان خطا کر دیے۔اور پھر ہماری تاریخ نے وہ منظر بھی دیکھا کہ چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کی خواہش رکھنے والے بزرگ راہنما نواز شریف وکٹری سپیچ کیے بغیر اپنے گھر روانہ ہو گئے۔
یہ ایسے انتخابات تھے جس میں سیاسی جماعتیں بغیر منشور کے میدان میں اتریں۔ مسلم لیگ نون تو گویا اس خوش فہمی کا شکار تھی کہ ’’ساڈی گل ہو گئی اے‘‘ اس نے اپنا منشور جاری کرنے کا تکلف انتخابات سے محض ایک ہفتہ قبل کیاعمران خان کا جادو کچھ اس طرح سر چڑھ کر بولا کہ نون لیگ کا اپنے گڑھ پنجاب میں تقریبا صفایا ہوتا نظر آیا۔ تحریک انصاف نے خیبر پختون خوا میں ایک بڑا اور واضح مینڈیٹ حاصل کر لیا۔پنجاب اور وفاق کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری۔اور اب نون لیگ ایک اصطبل کھولے بیٹھی ہے جس میں گھوڑوں کی تجارت کی مدد سے تمام اخلاقیات پس پشت ڈالتے ہوئے حکومت سازی کا کام سرانجام دیگی۔
2024ء کے انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر تحریک انصاف نے تقریبا 444 ایسے امیدواروں کو ٹکٹ دیا جو پہلی مرتبہ الیکشن لڑ رہے تھے۔ جبکہ پنجاب اسمبلی کے لیے تحریک انصاف نے 77 فیصد نئے امیدواروں کو ٹکٹ دیئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس عوامی مینڈیٹ کا کس حد تک احترام کیا جاتا ہے۔ کیا آزاد امیدواروں کو ”آزاد”رہنے دیا جائے گا؟کیا عوامی مینڈیٹ کے مطابق انتقال اقتدار ہوگا یا پھر طے شدہ منصوبے کے مطابق شب خون مار کر مسترد شدہ جماعتوں کو مسند اقتدار پر بٹھایا جائیگا۔ یہ فیصلہ آنے والے دنوں میں قوم دیکھے گی۔

Leave a reply