پارلیمنٹ آرمی ایکٹ میں سویلینز کیلئےمزید شقیں شامل کر سکتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل

0
12

سویلینزکےملٹری کورٹ میں ٹرائل کےکیس میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا پارلیمنٹ آرمی ایکٹ میں سویلینز کیلئےمزید شقیں شامل کر سکتی ہے۔سویلینز کا فوجی عدالتوں میں کورٹ مارشل 1973 کے آئین کے مطابق ہے؟
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے کی،وزارت دفاع کےوکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں جواب الجواب دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ کا مقصد فوج کو ڈسپلن میں رکھنا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قانون کا اطلاق کس پر ہونا اور کیسے ہونا ہے، یہ پارلیمنٹ کا کام ہے ۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون کا اطلاق طے کرنے کا اختیار ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین پاکستان سپریم  ہے اور پارلیمنٹ بھی آئین کے تابع ہے، لہٰذا آئین کو مجموعی طور پر دیکھنا ضروری ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے یہ بھی کہا کہ کسی قانون کے اطلاق کا معیار طے کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، نہ کہ عدلیہ کا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا پارلیمنٹ آرمی ایکٹ میں سویلینز کے لیے مزید شقیں شامل کر سکتی ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ یہ سوال عدالت کے سامنے نہیں ہے۔چیلنج شدہ فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 8(کلاز 5) میں نہیں جانا چاہیے تھا ۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس پر ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 8(کلاز 3) میں بنیادی حقوق سے استثنیٰ دیا گیا ہے اور سوال یہ اٹھایا کہ یہ استثنیٰ صرف آرمڈ فورسز تک ہے یا اس کا دائرہ سویلینز تک بڑھایا جا سکتا ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 8(3) میں نہ صرف آرمڈ فورسز کے ممبران بلکہ سویلینز کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے ۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے مزید سوال کیا کہ کیا سویلینز کا فوجی عدالتوں میں کورٹ مارشل 1973 کے آئین کے مطابق ہے؟ اور آیا یہ آرٹیکل 175(کلاز 3) اور آرٹیکل 10 اے کے مطابق ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ وہ اس پر دلائل دیں گے مگر پہلے آرٹیکل 8 پر مکمل دلائل پیش کرنا چاہتے ہیں۔ پہلے یہ طے کرنا ضروری ہے کہ چیلنج شدہ فیصلے میں کیا خرابیاں ہیں اور کون سے نئے نکات ہیں جو اس اپیل میں طے کیے جانے ہیں۔

Leave a reply