انڈیا میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے پر ایک بار پھر تنازع: انڈین سیاست میں آج بھی ’پاکستان کارڈ‘ کیوں چلتا ہے؟

0
147

پاکستان: انڈیا میں ایک بار پھر ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ تنازعے کا موضوع بن گیا ہے اور تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ یہ نعرہ انڈیا میں ایک عرصے سے تنازعے کا موضوع رہا ہے۔

شاید آپ کو انڈیا کی معروف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں فروری سنہ 2016 میں منعقدہ ایک پروگرام میں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے کی بات یاد ہو جب وہاں کے بعض طلبہ پر کارروائی کی گئی تھی جس میں اس وقت کے سٹوڈنٹ یونین کے صدر کنہیا کمار بھی شامل تھے۔

لیکن بعد میں مجسٹریٹ نے کہا تھا کہ جودعوے میں پیش کیے گئے تھے ان سے چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی اور یہ کہنیا کمار کو اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پاکستان زندہ باد ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں بی جے پی کے بنگلور (جنوب) سے رکن پارلیمان اور وکیل تیجسوی سوریا نے کنڑ زبان میں ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انھوں نے کانگریس پارٹی پر پاکستان سے نزدیکی اور کرناٹک اسمبلی میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے کا الزام لگایا ہے اور اس کے ساتھ ایک ویڈیو بھی پیش کی ہے۔

جبکہ فیکٹ چیک نیوز پورٹل آلٹ نیوز کے شریک بانی اور صحافی محمد زبیر نے لگاتار متعدد ٹویٹ میں کہا ہے کہ واضح طور پر ’ناصر صاحب زندہ باد‘ کے نعرے لگ رہے تھے اور وہاں پر موجود کسی بھی نیوز چینل نے پاکستان نواز نعرے نہیں سنے۔

حالیہ واقعہ کرناٹک میں ایک کانگریس امیدوار سید ناصر حسین کی پارلیمنٹ میں راجیہ سبھا یعنی ایوان بالا کی رکنیت کے لیے انتخاب میں کامیابی کے دوران لگائے گئے نعرے سے متعلق ہے۔

Leave a reply