سری لنکاصدارتی انتخابات: انورا کمارا دیسانائیکےمنتخب،عہدےکاحلف اٹھالیا

0
8

سری لنکاکےصدارتی انتخابات میں انوراکمارادیسانائیکےکامیاب ہوگئے۔ صدر منتخب ہونےکےبعدانہوں نےعہدےکاحلف اٹھالیا۔
رواں سال دنیابھرانتخابات کاسال ہے،سال کےآغازمیں فروری کےمہینےمیں پاکستان میں انتخابات ہوئے،پھربھارت میں الیکشن ہوئے،اس کےبعدایران میں قبل ازوقت انتخابات ہوئےکیونکہ ایرانی صدرہیلی کاپٹرحادثےمیں شہید ہوگئےتھےجس کی وجہ سےوہاں پرقبل ازوقت انتخابات کروانےپڑے۔رواں سال امریکامیں بھی صدارتی انتخابات ہونےہے۔اسی طرح سری لنکامیں بھی صدارتی الیکشن ہوئےکیونکہ وہاں پربھی معاشی حالت خراب ہونےکی وجہ سے2022میں حکومت کاخاتمہ ہوگیاتھا۔
تاریخ میں پہلے مرتبہ سری لنکاکےصدارتی انتخابات کےنتائج کےلئے دوسری بارووٹوں کی گنتی کی گئی۔ کیونکہ پہلی بار گنتی میں کوئی بھی امیدوار صدارت کے لیے مطلوب 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں کر سکا تھا۔یعنی کےواضح اکثریت نہیں حاصل کرسکاتھاتودوبارہ ووٹوں کی گنتی کروانی پڑی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں مارکسسٹ رہنما انورا کمارا دیسانائیکے 43.31 فی صد ووٹ لے کر سب سے آگے رہے جبکہ ان کے مقابلے میں اپوزیشن لیڈر سجیت پریمداسا نے 32.76 فی صد ووٹ لیے ہیں۔
صدر منتخب ہونے والے 55 سالہ دیسانائیکے بائیں بازو کے سیاست دان ہیں ، انورا کمارا نے اپوزیشن رہنما ساجیت پریماداسا کو شکست دینے کے بعد اپنی کامیابی پر کہا کہ سری لنکا کی تاریخ دوبارہ لکھیں گے اور ترقی اور استحکام کے ہمارے خواب نئی شروعات سے پورے ہوں گے۔سری لنکا کے باشندوں کا یہ نیا اتحاد ہی نئی شروعات کی بنیاد ہے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران دیسا نائیکے نے اعلان کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آئے تو اپنی پالیسیوں کے مطابق قانون سازی اور اقدامات کے لیے سری لنکا کی موجودہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے 45 دن کے اندر عام انتخابات منعقد کرائیں گے۔
صدارتی الیکشن کے لیے دو کروڑ 20 لاکھ آبادی میں سے ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد شہری ووٹ دینے کے اہل تھے۔

Leave a reply