راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی کا کا کہنا ہے کہ جیل میں مجھے سابق وزیراعظم والی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی, مجھے جیل کے ڈیتھ سیل میں ٹھہرایا گیا۔
بانی پی ٹی آئی کو ایک ایکسرسائز بائیک کے سواء کچھ نہیں دیا گیا، جیل کی تمام چکیوں میں کولر موجود ہے خاص طور پر میرے لیے نہیں لگائے گئے، نواز شریف کو جیل میں مکمل طور پر سہولیات دی جاتی تھیں، ایک کرنل جیل کے اندر تمام چیزیں کنٹرول کر رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا ان کو کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں تھا، مجھے جیل کے اندر ایک قیدی کھانا بنا کر دیتا ہے، ان کےکھانے گھروں سے آتے تھے۔ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ میں یحی خان کو ذمہ دار قرار دیا گیا، 1971 میں جیتی ہوئی پارٹی کو ہرایا گیا تھا جس سے ملک ٹوٹ گیا ۔
نیب نے 2018 سے پہلے 295 ارب جبکہ ہمارے دور میں 480 ارب روپے اکٹھے کئے، نیب نے 1100 ارب روپے مزید جمع کرنے تھے لیکن اس وقت ڈیڑھ کروڑ جمع ہوئے، حکومت نے اپنی غلطیوں کو چھپانے کے لیے نیب قوانین میں ترامیم کی، ایف آئی اے کو سائفر کیس میں مجھ سے معافی مانگنی چاہئے۔
بانی پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ کیسسز بنائے والے محسن نقوی کے نیچے کام کر رہے ہیں، ایف آئی اے کی انکوائری ٹیم کو کہا کہ میرے وکلاء سے ملاقات کریں، وکلاء کی غیر موجودگی میں ایف آئی اے کی انکوائری ٹیم سے بات نہیں کروں گا، پنجاب کا الیکشن 14 مئی کو ہونا تھا، الیکشن کا فیصلہ آرمی چیف نے کیا ۔
ہمیں پیغام پہنچایا گیا کہ سیاسی جماعتوں سے بات کریں، ہم نے سپریم کورٹ کے کہنے پر بات کی، سپریم کورٹ نے کہا ہمارے اختیار میں کچھ نہیں ہے، الیکشن کا فیصلہ ہو چکا ہے، جن کے ساتھ بات کرنے کو کہا گیا تھا ان کے پاس کوئی پاور نہیں تھی ۔
جیل میں بیٹھ کر ٹویٹر اکاونٹ استعمال نہیں کر سکتا لیکن اپنی ٹویٹ کو تسلیم کرتا ہوں، ایف آئی اے نے جس ویڈیو کا تذکرہ کیا اس کو دیکھ کر ہی بتا سکتا ہوں، ہمارے سوشل میڈیا ٹیم کے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، یہ ہمارے ہیرو ہیں، ہمارے سوشل میڈیا کے لوگوں نے سخت حالات میں کام کیا ۔
ہواؤں کارخ تبدیل:لاہورمیں سموگ کےخطرات پھر منڈلانےلگے
نومبر 21, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
مزید دیکھیں
-
بشری بی بی اور نجم ثاقب کی آڈیو لیکس کیس کا معاملہ
اپریل 27, 2024 -
مسلسل قیمت میں اضافےکےبعدڈالرسستا ہوگیا
ستمبر 26, 2024
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔