قومی ترانے کا احترام لازم،افغان سفارتخانےکی وضاحت مسترد،پاکستان

0
30

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نےکہاہےکہ قومی ترانےاورپرچم کااحترام لازم ہے،قومی ترانےکی بےحرمتی عالمی قوانین کےخلاف ہے۔ افغان سفارت خانے کی وضاحت کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کاہفتہ واربریفنگ کےدوران کہناتھاکہ غزہ میں سکول پر اسرائیلی دہشتگرد  حملے کی بھی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کی مہم جوئی علاقائی امن کیلئے خطرہ ہے، گزشتہ سال اکتوبر سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے جواب طلب کیا جانا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابات ناقابل قبول ہیں، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کی عالمی دنیا کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں، کشمیریوں کی اُمنگوں کے مطابق حل چاہتا ہے، ہم کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق استصواب رائے کا کوئی متبادل نہیں ہے، ہزاروں کشمیری حراست و قید میں ہیں، پاکستان اپنےکشمیری بہنوں بھائیوں کی اس کے حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔
ممتاززہرہ بلوچ کامزیدکہناتھاکہ لبنان میں حالیہ حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، پاکستان ہر طرح کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، دھماکوں میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر لبنانی حکومت اور عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں، پاکستان لبنان کی خودمختاری اور سلامتی کی مکمل حمایت کرتا ہے۔کسی بھی میزبان ملک کے قومی ترانے کی بے حرمتی عالمی قوانین کے خلاف ہے، افغان سفارت خانے کی وضاحت کو سختی سے مسترد کرتے ہیں، جو بھی سفارتی سطح پر موجود ہو اسے پاکستانی قومی ترانے کا احترام کرنا چاہیے، افغان ناظم الامور محب اللہ شاکر ایک ویلڈ ویزے پر پاکستان موجود ہیں، غیر ملکی سفارت کاروں کے ساتھ ملاقاتوں اور ان کو مدعو کیے جانے کی گائیڈ لائنز ہوتی ہیں، ہم حکومتی اداروں اور صوبائی حکومتوں کو ان گائیڈ لائنز پر عمل کی درخواست کرتے ہیں۔قومی ترانے اور قومی پرچم کا احترام ضروری ہوتا ہے، ہم نے اس معاملے کو افغان انتظامیہ کے سامنے اٹھایا ہے۔
گفتگوکوجاری رکھتےہوئے اُن کاکہناتھاکہ وزیراعظم شہبازشریف رواں ماہ 23 ستمبر سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوں گے، وزیراعظم اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لاینز پر متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے، وزیراعظم کی اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا سفارتی اقدار کا دنیا بھر میں سفارت کاروں کو احترام کرنا واجب ہوتا ہے، قومی ترانے اور قومی پرچم کا احترام ضروری ہوتا ہے، ہم نے اس معاملے کو افغان انتظامیہ کے سامنے اٹھایا ہے۔ ہم نے ماضی میں فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر حملے کو جرمن حکومت سے اٹھایا تھا، جرمن حکومت نے اس معاملے پر کارروائی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ممتاززہرہ بلوچ کامزیدکہناتھاکہ روسی نائب وزیراعظم کا دورہ جاری ہے، وہ اسحاق ڈار سمیت متعدد وزراء سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، ماضی میں کچھ ایکسپورٹ کنٹرول رجیم کے تحت ان اشیاء پر پابندیاں عائد کی گئیں جو کہ ممنوعہ نہیں تھیں۔ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے پاکستان کے جوہری پروگرام پر کسی فرد سے ملاقاتیں نہیں کیں، پاکستان کا غیر ملک کو بیسز دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ایسی افواہیں بے بنیاد ہیں، پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی شراکت داری باہمی ترقی روزگار کے مواقع بڑھانے کے ثمرات لا رہی ہے۔
اُن کاکہناتھاکہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کو پاکستان اور بھارت دونوں کے لیے اہم سمجھتا ہے، بھارت کو سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کرنا چاہیے، ہم یقین رکھتے ہیں بطور ترقی پذیر ملک ہم اس اہم کردار کی اہلیت رکھتے ہیں۔

Leave a reply