انٹرنیٹ کی سست روی پرچیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر پلوشہ خان کابرہمی کااظہارکرتےہوئے کہنا تھا وزارت آئی ٹی جو بھی اقدام اٹھاتی ہے ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈال دیتی ہے۔سمجھ نہیں آتی ہمارے پاس وزارت آئی ٹی کیوں ہے؟
پلوشہ خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا۔
حکام وزارت آئی ٹی نے کہا کہ قومی سلامتی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کوشش کر رہے ہیں کہ آئی ٹی انڈسٹری پر کم سے کم اثرات ہوں۔
چیئرمین پاکستان سافٹ وئیر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) سجاد سید کا کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا آئی ٹی انڈسٹری 30 فیصد کے حساب سے ترقی کر رہی ہے، نیشنل سیکورٹی کو خطرے کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند ہو سکتی ہے، تمام ممالک وی پی این کو مانیٹر کرتے ہیں۔وی پی این کی لائسنسنگ سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔
چیئرمین پی ٹی اےسجاد سید کا کہنا تھا پاشا نے وی پی این سروس پروائیڈرز کی تجویز دی ہے، حکومت کو تجویز دی ہے کہ وی پی اینز کو مقامی سطح پر رجسٹر کرے کیونکہ فری وی پی اینز سے ڈیٹا سیکورٹی کے خطرات ہیں۔
ان کا کہنا تھا انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، موجودہ صورتحال میں 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی نشاندہی کی ہے، وزارت آئی ٹی کے ساتھ انٹرنیٹ میں خلل کا معاملہ اٹھایا ہے، پی ٹی اے نے آئی ٹی انڈسٹری کے خدشات دور کرنے کیلئے سیل بنایا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنسنگ شروع کر دیں گے، وی پی این کی لائسنسنگ سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔
انٹرنیٹ سلو کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے: چیئرمین پی ٹی اے
پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ انٹرنیٹ وی پی این کی وجہ سے سلو نہیں جبکہ کمیٹی ارکان نے انٹرنیٹ مجموعی طور پر سلو ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ انٹرنیٹ فائروال کی وجہ سے سست ہو سکتا ہے جس پر سیکرٹری آئی ٹی آئی ٹی انڈسٹری کی جانب سے انٹرنیٹ کی سست روی کی شکایات آرہی ہیں جبکہ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ انٹرنیٹ سلو کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔
سیکرٹری آئی ٹی کا کہنا تھا نیشنل سیکورٹی کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہیں، جس پر سینیٹر کامران نے سوال کیا کیا نیشنل سیکورٹی صرف پاکستان کا مسئلہ ہے، یہ مسئلہ انڈیا کو نہیں ہوتا کیا؟
سینیٹر انوشہ رحمان کا کہنا تھا 2018 میں ہم نے وی پی این رجسٹر کیے لیکن انٹرنیٹ پر کوئی مسئلہ نہیں ہوا، ہم نے بھی وائٹ لسٹنگ کی اور گرے ٹریفک روکنے کے لیے اقدامات کیے لیکن انٹرنیٹ متاثر نہیں ہوا۔
حکومت صرف پی ٹی آئی کے خلاف یہ اقدام کررہی ہے: سینیٹر ہمایوں مہمند
سینیٹر پلوشہ خان نے استفسار کیا پاکستان میں انٹرنیٹ کیوں سست ہے؟ اس پر کیا پالیسی ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ انٹرنیٹ اسپیڈ کم ہونے سے متعلق کوئی پالیسی نہیں ہے، انٹرنیٹ اسپیڈ پر کوئی پالیسی ہے تو حکومت سے پوچھا جائے۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا انٹرنیٹ کم کرنے کی وجہ کوئی کمیٹی کو بتائیں تاکہ لوگوں کے مسائل حل کر سکیں جبکہ سینیٹر ہمایوں مہمند کا کہنا تھا یہ کوئی نہیں بتائے گا اس کی اصل وجہ پی ٹی آئی کو روکنا ہے، حکومت صرف پی ٹی آئی کے خلاف یہ اقدام کررہی ہے۔
ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ وقار خان نے کہا کہ ہم نے 15 نومبر کو پی ٹی اے کو لکھا تھا، ہم نے غیر قانونی وی پی اینز بند کرنے کیلئے پی ٹی اے کو لکھاتھا، ہم نے کوئی سخت ہدایات نہیں دیں صرف درخواست کی تھی۔
کروڑوں صارفین متاثر ہو رہے ہیں اس کا حل نکالنا ہو گا: سینیٹر افنان اللہ
سینیٹر افنان اللہ نے وزارت داخلہ کے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ قانون کے تحت پی ٹی اے کو نہیں لکھ سکتے، جس پر وقار خان نے بتایا کہ ہم نے ایسا کوئی لیٹر نہیں لکھا جس میں سخت ہدایت دی ہو اس میں واضح طور پر If it all لکھا ہے۔
سینیٹر انوشہ رحمان کا کہنا تھا آپ کیسے وی پی این بند کرنے کیلئے ہدایات کر سکتے ہیں، پہلے آپ وی پی این کو غلط ثابت کریں پھر بند کریں۔ سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کروڑوں صارفین متاثر ہو رہے ہیں اس کا حل نکالنا ہو گا۔
ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ وقار خان نے بتایا کہ پیکا کے تحت وی پی این کو بند کر سکتے ہیں، جس پر سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا آپ پیکا ایکٹ کے تحت ٹیکنالوجی بند نہیں کرسکتے، کسی سوشل ٹول کو بند نہیں کر سکتے، اٹارنی جنرل کو کمیٹی میں آنا چاہیے تھا۔
چیئرمین پاشا سجاد سید کا کہنا تھا اس ہفتے انٹرنیٹ کی رفتار میں کچھ بہتری آئی ہے، انٹرنیٹ چلتا ہے تو ٹھیک چلتا ہے، پھر اچانک بند ہو جاتا ہے، اس صورتحال میں کمرشل کام نہیں ہو سکتا۔
سکیورٹی وجوہات پر انٹرنیٹ بند کرنا پڑا تو بھاری دل سےکریں گے: وزیر مملکت
وزیر مملکت برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام شزا فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پیکا قوانین میں ترمیم زیر غور ہیں، فیک نیوز کو ہمیں ہی ریگولیٹ کرنا ہے، انٹرنیٹ سست ہونے کی ٹیکنیکل وجوہات بھی ہیں، انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ گیا ہے، ہم نے 3 برس میں آئی ٹی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی، اپریل میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی ہو جائے گی۔
سینٹر افنان اللہ نے پوچھا کہ کس دہشت گرد نے وی پی این استعمال کیا ہے؟ جس پر وزیر مملکت کا کہنا تھا میں سکیورٹی معاملات پر یہاں بات نہیں کر سکتی، کسی سکیورٹی وجوہات پر انٹرنیٹ بند کرنا پڑا تو بھاری دل سےکریں گے، آج انٹرنیٹ بالکل ٹھیک چل رہا ہے۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا چیئرمین پی ٹی اے سے دو دن پہلے بات کی کہ انٹرنیٹ میں کہاں کہاں چیلنج ہے لوکیشن کی نشاندہی کر دیں، ہم اسٹار لنک سے بات کر رہے ہیں کہ وہ پاکستان آئیں۔
واٹس ایپ میں گروپ چیٹس کیلئے کارآمد فیچر متعارف
دسمبر 10, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔