ملٹری کورٹس میں سویلینزکےٹرائل کاکیس،عدالت نےفیصلہ محفوظ کرلیا

0
16

ملٹری کورٹس میں سویلینزکےٹرائل کےکیس میں سپریم کورٹ نےفیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں7رکنی آئینی بینچ نےفوجی عدالتوں میں سویلینز کاٹرائل کالعدم قرار دینے کےخلاف کیس کی سماعت کی۔دیگرججزمیں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل تھے، اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بینچ کا حصہ تھے۔اٹارنی جنرل منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان کے دلائل :
اٹارنی جنرل منصور اعوان نےکہاکہ 9 مئی کا پورا واقعہ منظم تیاری کےساتھ کیا گیا ۔ 9 مئی کو دن3 بجےسےشام 7بجے تک چارگھنٹوں میں 39 فوجی تنصیبات پرحملے ہوئے،جن میں 23 فوجی تنصیبات پر پنجاب میں، 8 کے پی میں، سندھ میں ایک فوجی تنصیب پرحملہ ہوا۔
اٹارنی جنرل نےمزیدکہاکہ ہمارا ملک ایک عام ملک نہیں ہے، جیوگرافی کی وجہ سے ہمیں کافی خطرات کا سامنا رہتا ہے۔9 مئی کو ری ایکشن میں بھی اگریہ ہواتو اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اٹارنی جنرل نے بتایاکہ جناح ہاوس حملہ میں غفلت برتنے پر فوج نے محکمانہ کارروائی بھی کی اور 3 اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن اور مراعات ریٹائر کیا گیا، بغیرپنشن ریٹائر ہونےوالوں میں ایک لیفٹیننٹ جنرل، ایک بریگیڈیئر،لیفٹیننٹ کرنل شامل ہیں۔14 افسران کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا، ان 14 افسران کو آگے ترقی نہیں ملے گی۔
جسٹس جمال مندوخیل نےاستفسارکیاکہ کیا فوج نے کسی افسر کےخلاف فوجداری کارروائی بھی کی؟
اٹارنی جنرل نے کہاکہ فوجداری کارروائی تب ہوتی جب جرم کیا ہوتا، محکمانہ کارروائی 9 مئی کا واقعہ نہ روکنے پر کی گئی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے آرمی ایکٹ واضح ہےکہ محکمانہ کارروائی کےساتھ فوجداری سزا بھی ہوگی، اٹارنی جنرل نے کہا تحمل کا مظاہرہ کرنے والے افسران کےخلاف کارروائی کی گئی۔
بعد ازاں عدالت نے ملٹری کورٹس میں سویلینزکےٹرائل کے فیصلے پر انٹراکورٹ اپیل کی سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سربراہ سپریم کورٹ آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کیس کا مختصر فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائے گا۔

Leave a reply