کشمیرکی آزادی،اُمید کی کرن

بلاگ: محمد عامر صدیق ۔ ویانا(آسٹریا)
0
75

آنسو خشک ہو گئے ہیں روتے روتے۔مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ کیا انسانیت اتنی سستی ہو گئی ہے۔
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے میں نے ہمیشہ جب بھی اپنا قلم اٹھایا ہے تو انسانیت اور امن کے لیے اٹھایا ہے۔ پر اب لگتا ہے کہ شاید ان دیواروں میں کوئی سننے والا نہیں۔ میرے لکھنے کا مقصد ان مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے جو کئی برسوں سے ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ میرے قلم اٹھانے کا مقصد کشمیر کے نہتے معصوم اور مظلومیت کے شکار کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔ پانچ فروری یومِ یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اب ہر روز ہی اظہارِ یکجہتی منایا جائے پھر بھی کم ہے، کیونکہ مودی سرکار نے ظلم و بربریت کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے، 5 اگست 2019ء کو جبری طور پر یک طرفہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور پھر مزاحمت کے ڈر سے آج تک محاصرہ، لاک ڈاون برقرار ہے۔ وادیِ کشمیربھارت کی فوجی چھاونی کے ساتھ ہی دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکی، جس میں 90 لاکھ انسان خوراک ، ادوایات کی شدید قلت، سخت سردی کے باعث زندگی موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
اِس وقت بھارت وادی کے 39102 مربع میل پرجبری طورپر قابض ہے جو ”مقبوضہ کشمیر“ کہلاتا ہے۔ اس کا دارالحکومت سری نگر ہے، ہندو راجاوں نے تقریباً 4 ہزار سال تک اس علاقے پر حکومت کی۔ 1846ء میں انگریزوں نے ریاست جموں کشمیر کو ڈوگرہ راج کے حوالے کر دیا۔ کشمیر کی آبادی 80 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ تقسیم ہند کے بعد ہندو مہاراجہ ہری سنگھ نے مسلمانوں کی مرضی کے خلاف26 اکتوبر1947 کو بھارت کے ساتھ الحاق کا اعلان کردیا، اس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت میں جنگ کا آغاز ہوا۔سلامتی کونسل کی مداخلت پر یکم جنوری 1949ء کو جنگ بندی ہو گئی۔ اس وقت بھارتی وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے رائے شماری کروانے کا وعدہ کیا مگر بعد ازاں اس وعدے سے منحرف ہو گئے۔ حالانکہ اس مسئلے کے حل میں اقوام متحدہ کا عالمی فورم، کشمیری عوام کے استصواب رائے کے مطالبے کو تسلیم کرچکا ہے۔
ویسے تو کشمیری حریت پسند آزادی کی یہ جنگ گزشتہ 70 سال سے بدستور لڑ رہے ہیں جس کی پاداش میں 40 لاکھ سے زائد کشمیری بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ آزادی کی اس راہ میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ 70 سال سے وہاں تعینات بھارتی فوجیوں، سپیشل فورسز اور پولیس نےجن کی تعداد آج 8 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے، نے مسلمان نہتے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔
مگر آج بھی ان کشمیریوں کے لب پر ایک ہی صدا گونج رہی ہے، ”کشمیر بنے گا پاکستان“ بھارتی افواج کے مظالم میں دن بدن بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے جس کے تحت نہ صرف مرد، خواتین اور بچوں کو شہید کیا جارہا ہے بلکہ بزرگوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا، عالمی فورم اور اقوام متحدہ بھی خاموش تماشائی بن کر اس ظلم و بربریت کو دیکھ رہے ہیں جبکہ انسانی حقوق کا چیمپئن امریکا، بھارت سے تجارتی تعلقات بہتر بنانے کیلئے اس سے پینگیں بڑھا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم کے جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور جس طرح وہاں بھارت کی فوجیں قابض ہیں، ان کے خلاف پاکستان نے ہمیشہ اپنے بھائی بہنوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد کی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کی کشمیر کاز کے ساتھ وابستگی اٹل ہے۔
2018ءمیں انٹرنیشنل ہیومن رائٹس موومنٹ کے سربراہ رانا بشارت نے اقوام متحدہ میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کے خلاف بھارت کے مذموم پروپیگنڈے کو نا صرف بے نقاب کیا بلکہ دنیا کو باور کرایا کہ بھارت کا پراپیگنڈہ غیر منطقی حقائق پر مبنی ہے اور بُغض کا انتہائی زہریلا مادہ لئے ہوئے ہے۔ اس مثبت جواب کا اثر یہ ہوا کہ بھارت نے رواں سال ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کے منفی پراپیگنڈے سے گریز کیا۔ یہی نہیں بلکہ یہ بھی ہوا کہ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کے سیکٹر نے بھارت کی ایسی 265آرگنائزیشن اور ویب سائٹوں کو بلیک لسٹ کر دیا جو پاکستان کےخلاف منفی اور مذموم پروپیگنڈے میں مصروف تھیں۔ بھارت کو اس محاذ پر ہماری جوابی کارروائی کے باعث منہ کی کھانا پڑی اور اس سال وہ اپنا کوئی کیمپ بھی اقوام متحدہ میں نہیں لگا سکا جسے پاکستان کی بڑ ی سفارتی کامیابی اور بھارت کی ناکامی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
میرا دل گواہی دیتا ہے کہ ایک دن کشمیر ضرور آزاد ہوگا، کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور وہ آزادی کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں گے۔

Leave a reply