صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیوکیس میں لاہورہائیکورٹ نےایف آئی اےکوتفتیش کے لئے مزیدمہلت دےدی۔
لاہورہائیکورٹ میں صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیوکےخلاف درخواست پرسماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم نےکی ۔
عدالتی حکم پر ڈی جی ایف آئی اے لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ،عظمیٰ بخاری بھی عدالت میں پیش اوروفاقی حکومت کےوکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیش مکمل کرنے کے لیے مہلت کی استدعا کی۔
عدالت نے ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی ہدایت کردی ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نےریمارکس دئیےکہ آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل ہونی چاہیے پھر میرٹ پر اس کیس کو حل کریں۔
درخواست میں موقف اختیارکیاگیاکہ فلک جاوید نامی خاتون نے جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئرکی۔
درخواست میں استدعاکی گئی کہ فلک جاوید کا نام ای سی ایل لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا جائے۔عدالت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے۔
ڈی جی ایف آئی اےنےکہاکہ کے پی ہاؤس میں چھاپہ مارا گیا۔ ہم پولیس سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔ مجھے مہلت دی جائے میں مزید دیکھ لیتا ہوں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نےریمارکس دئیے کہ آپ کے افسر روز نامچے میں اندراج کیوں نہیں کرتے۔
ڈی جی ایف آئی اےنےکہاکہ سائبر کرائم میں لوگ ڈیپوٹیشن اور کنٹریکٹ پر آتے ہیں۔
چیف جسٹس نےکہاکہ لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں آپ یہ باتیں بتا رہے ہیں ۔
ڈی جی ایف آئی اےنےکہاکہ ہمیں مہلت دی جائے ہم ٹھیک کریں گے ۔ اس کیس کو ہم مثال بنائیں گے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نےوفاقی وکیل سےاستفسارکیاکہ آپ کیا پڑھ پڑھ کر میرے اوپر پھونک رہے ہیں ۔
چیف جسٹس نےہدایت کی کہ آپ روسٹرم پر سائیڈ پر ہو جائیں۔
چیف جسٹس نےکہاکہ اس کیس کو کب تک منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
ڈی جی ایف آئی اےنےکہاکہ تفتیش کرنے والی کمیٹی کی تعداد بھی بڑھ رہا ہوں ۔مجھے دو تین ہفتے دیے جائیں۔
چیف جسٹس نےوفاقی حکومت کےوکیل سےاستفسارکیاکہ اس کیس میں کیا پیش رفت ہوئی ہے ۔
وفاقی حکومت وکیل نےکہاکہ حیدر علی شامل تفتیش ہوچکا ہے اس کا موبائل فرانزک کے لئے بھیج دیا ہے ۔
چیف جسٹس نےریمارکس دئیےکہ فرانزک رپورٹ ایک ہفتے میں کورٹ میں پیش کی جائے ۔
وکیل وفاقی حکومت نےکہاکہ گرفتار نہ ہونے والے ملزمان کےخلاف اشتہاری کی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔