
ملیرجیل سے قیدیوں کا فرار افسران کی غفلت قرار ، وزیراعلیٰ سندھ کا قیدیوں کے فرار پر سخت ایکشن ،بڑے افسران فارغ کردیئے۔
حکومت سندھ نے کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار پر آئی جی جیل خانہ جات قاضی نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا، جبکہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل جیل حسن سہتو، جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین سمیت دیگر افسران کو معطل کردیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سینیئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہاکہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعے کے بعد حکومت سندھ نے کارروائی عمل میں لائی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے جیل سے قیدیوں کے فرار کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ کمیٹی میں کمشنر کراچی حسن نقوی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو شامل ہیں جو تحقیقات کرکے سندھ حکومت کو رپورٹ پیش کریں گے۔
ضلع ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے میں غفلت اور لاپروائی کے الزام میں ڈی ایس پی جیل سمیت 23 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔معطل کیے جانے والے افسران میں جنرل ایڈمنسٹریشن کے ڈی ایس پی، ڈیوٹی افسر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل شامل ہیں۔ آئی جی جیل خانہ کی جانب سے معطل کیے جانے والے دیگر عہدیداروں میں 3 ہیڈ کانسٹیبلز جیل کے علاوہ 18 کانسٹیبلز جیل شامل ہیں۔
معطل ہونے والے اہلکاروں میں نائٹ علمدار، کیچن، گیٹ منشی، گیٹ کیپر، سیکیورٹی وارڈ، جیل کے اندر کے واچ ٹاورز، سیکیورٹی وارڈ، ہسپتال بند وارڈ اور دیگر مقامات پر تعینات اہلکار شامل ہیں۔
کراچی کے ملیر ڈسٹرکٹ جیل سے گزشتہ روز فرار ہونے والے قیدیوں کی دوبارہ گرفتاری کیلئے آپریشن جاری ہے اور اب تک 91 قیدیوں کو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ملیر جیل کے اطراف اور مختلف علاقوں سے اب تک 91 قیدیوں کو پکڑا گیا ہے جبکہ ان میں سے دو یا تین نے رضاکارانہ گرفتاری دی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل سے 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے جن میں سے 125 کی تاحال تلاش جاری ہے۔دوسری جانب جیل توڑ کر فرار ہونے کے واقعے کا مقدمہ تھانہ شاہ لطیف میں سرکار کی مدعیت میں فرار قیدیوں کیخلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔