سٹون کرشنگ ازخود نوٹس کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی

0
31

سٹون کرشنگ ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ نے ایک ماہ کےلئےملتوی کردی۔
سٹون کرشنگ ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کی۔خیبرپختونخواحکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئےجبکہ وکیل سٹون کرشرز خواجہ حارث اور ممبر سٹون کمیشن وقاربھی عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نےکہاکہ خیبرپختونخوا میں کُل نو سو تین کرشنگ پلانٹس ہیں،جن میں سے544 فعال ہیں جبکہ 230 زیر تعمیر کرشنگ پلانٹس ہیں، 37 سٹون کرشرز کو شوکاز نوٹس 210 کو قوائد کی خلاف ورزی پر سیل کیا گیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نےاستفسارکیاکہ سٹون کرشرز کے قیام کا قانون کیا ہے؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نےجواب دیاکہ قانون تھا کہ آبادیوں کے ایک کلومیٹر کی حدود میں کرشرز قائم نہیں ہوسکتےلیکن کریشرز کے حوالے سے اب نیا قانون آچکا ہے، شہری علاقوں میں 500 میٹرکی حدود تک کرشرز قائم نہیں ہوسکتے، دیہاتی علاقوں میں 300 میٹر کی حدود میں کرشرز قائم نہیں ہوسکتے۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ ہم نے لوگوں کے روزگار اور ماحولیات کو بھی مدنظر رکھنا ہے۔
ممبر کمیشن وقارنےموقف اختیارکیاکہ سٹون کرشرز والے علاقوں میں ہوا کا رخ آبادی کی طرف ہو جائے تو فاصلے کا اصول بے معنی ہوجاتا ہے، دھول کے ذرّات کی آبادیوں تک روک تھام کیلئے آبپاشی کے نظام کے ساتھ درخت بھی لگائے جائیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی نےکہاکہ سٹون کرشرز کیلئے رولز بن جائیں گے تو اس پر عملدرآمد ہوگا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےریمارکس دئیےکہ یہاں آئین پر عمل نہیں ہوتا آپ رولز کی بات کرہے ہیں۔
وکیل کے پی حکومت نےکہاکہ ہمیں رولز کی منظوری کیلئے تین ماہ کا وقت چاہئے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نےسوال کیاکہ کیا اتنے وقت کیلئے لوگ مرتے رہیں گے؟
وکیل سٹون کرشرز خواجہ حارث نےجواب دیاکہ ہم نے 11 جولائی کے سپریم کورٹ کے حکمنامے کیخلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔ اب 26ویں ترمیم کے بعد عدالت مانگی گئی استدعا سے باہر نکل کر فیصلہ نہیں دے سکتی۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ استدعا سے باہر نکل کر فیصلہ نہ کرنے کا اطلاق ماضی سے ہوگا یا 26ویں ترمیم کے بعد سے؟
جسٹس عامر فاروق نےکہاکہ پھر آپکو یہ بھی بتانا ہوگا کہ کسی قانون کے درست اور غلط ہونے کا جائزہ لینے کیلئے عدالت کس حد جاسکتی ہے۔
وکیل خواجہ حارث نےکہاکہ یہ کیس صرف اس حد تک تھا کہ سٹون کرشرز کا آبادیوں سے فاصلہ کتنا ہوگا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نےکہاکہ رولز طے ہونے دیں، ہوسکتا ہے آپکی نظر ثانی کی درخواست خود بخود غیر موثر ہوجائے۔
عدالت نےحکمنامہ جاری کیاکہ کے پی حکومت کی جانب سے ایک ماہ کا وقت مانگا گیا، عدالت سے استدعا کی گئی کہ قوائد کی قومی ماحولیاتی قونسل سے منظوری کیلئے ایک ماہ کا وقت چاہئے، عدالت وقت فراہم کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کرتی ہے۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔

Leave a reply