کنزر ویٹو پارٹی کا 14 سالہ اقتدارخطرے میں پڑ گیا

0
56

برطانیہ میں نئی حکومت کے انتخاب کے لیے لاکھوں ووٹرز 4 جولائی کو ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں، ووٹر مختلف حلقوں اور علاقوں سے ساڑھے چھ سو قانون سازوں کو منتخب کریں گے اور اس پارٹی جس کے قانون سازوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی، اس کے سربراہ ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے۔

برطانیہ میں ایک حکومت کی سیاسی مدت پانچ سال کی ہوتی ہے اور چونکہ کنزرویٹو پارٹی نے دسمبر 2019 میں آخری الیکشن جیتا تھا اس لیے اگلے عام انتخابات قانون کے مطابق جنوری 2025 تک ہونے تھے تاہم برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں اگلے عام انتخابات چار جولائی کو ہوں گے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قبل از وقت ہونے والے ان انتخابات کے لیے پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 7 سے رات 10 بجے تک ہوگی۔

اس وقت برطانیہ میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور امیدواروں کی ڈور ٹو ڈور مہم کے ساتھ کارنر میٹنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے، عام انتخابات کے لیے امیدواروں کی جانب سے سوشل میڈیا کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے، جبکہ تمام سیاسی پارٹیاں اپنی پارٹی کا منشور گھر گھر پہنچانے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ برطانیہ کے موجودہ وزیر اعظم رشی سونک کی کنزرویٹو پارٹی اپوزیشن کی بڑی جماعت، بائیں جانب جھکاؤ رکھنے والے اعتدال پسند لیبر پارٹی سے شکست کھا جائے گی، کنزور ویٹو پارٹی پانچ مختلف وزرائے اعظم کی قیادت میں 14 برس اقتدار میں رہ چکی ہے۔

خیال رہے کہ کنزرویٹوز اور لیبر روایتی طور پر برطانیہ کے انتخابی نظام کے تحت برطانوی سیاست پر غلبہ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے چھوٹی جماعتوں کے لیے پارلیمنٹ میں نمائندگی حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

Leave a reply