آج کل عالمی درجہ حرارت میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلیاں ایک سنگین مسئلہ بن رہی ہیں۔ پاکستان بھی اس سے دوچار ہو رہا ہے۔ ہمارے ملک میں گرمی کی شدت، بارشوں کے نظام میں تبدیلی اور گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے مسائل سامنے آ رہے ہیں۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کی بنیادی وجہ گرین ہاؤس گیسوں کا زیادہ مقدار میں اخراج ہے۔ یہ گیسیں زمین کی فضا میں جمع ہو کر گرمی کو بڑھا رہی ہیں، جس سے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان میں بھی صنعتی ترقی، گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ اور جنگلات کی کٹائی جیسے عوامل اس مسئلے کو بڑھا رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہمیں شدید گرمی، خشک سالی، اور سیلاب جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
درخت ہماری زندگی کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ایک درخت سالانہ اوسطاً 260 پاؤنڈ آکسیجن پیدا کرتا ہے، جو تقریباً دو انسانوں کی سالانہ ضرورت کے برابر ہے۔ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں، جس سے فضائی آلودگی کم ہوتی ہے اور ماحول صاف رہتا ہے۔ درخت زمین کی سطح پر نمی کو برقرار رکھتے ہیں، جس سے درجہ حرارت میں کمی ہوتی ہے۔ درختوں سے جنگلی حیات کو پناہ ملتی ہے اور ان کی نسل کو بچایا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں شجرکاری بہت ضروری اور اہم ہے تاکہ اس مسئلےسے نمٹا جا سکے۔ حکومت نے مختلف منصوبے شروع کیے ہیں جیسے’’بلین ٹری سونامی‘‘ صنعتی سرگرمیوں، گاڑیوں اور بجلی گھروں سے نکلنے والی گیسیں گرین ہاؤس ایفیکٹ کو بڑھا رہی ہیں، جس سے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ درختوں کی کٹائی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے، جس سے یہ گیسیں فضا میں زیادہ مقدار میں جمع ہو رہی ہیں۔ کوئلہ، تیل اور گیس جیسے فوسل فیولز کا زیادہ استعمال گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ کر رہا ہے۔
زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ضروری ہے تاکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کم کی جا سکے۔ شمسی، ہوا اور پانی سے حاصل ہونے والی توانائی کا استعمال بڑھانا چاہیے تاکہ فوسل فیولز پر انحصار کم ہو۔ صنعتوں کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے اخراج کو کم کریں اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز کا استعمال کریں۔ 2024 میں پاکستان کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔ کراچی، لاہور اور دیگر شہروں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جو انسانی صحت اور ماحول کے لیے خطرناک ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے شجرکاری ضروری ہے۔ درخت نہ صرف آکسیجن فراہم کرتے ہیں بلکہ فضائی آلودگی کو بھی کم کرتے ہیں۔ آئیں ہم سب مل کر شجرکاری کے اس مشن میں حصہ لیں اور اپنے ملک کو سرسبز بنائیں تاکہ ہماری آنے والی نسلیں ایک بہتر اور صاف ماحول میں سانس لے سکیں۔
انٹرنیٹ کی رفتارسلو:چیئرمین قائمہ کمیٹی کااظہاربرہمی
دسمبر 5, 2024
Leave a reply جواب منسوخ کریں
اہم خبریں
سائنس/فیچر
پاکستان ٹوڈے ڈیجیٹل نیوز پر شائع ہونے والی تمام خبریں، رپورٹس، تصاویر اور وڈیوز ہماری رپورٹنگ ٹیم اور مانیٹرنگ ذرائع سے حاصل کی گئی ہیں۔ ان کو پبلش کرنے سے پہلے اسکے مصدقہ ذرائع کا ہرممکن خیال رکھا گیا ہے، تاہم کسی بھی خبر یا رپورٹ میں ٹائپنگ کی غلطی یا غیرارادی طور پر شائع ہونے والی غلطی کی فوری اصلاح کرکے اسکی تردید یا درستگی فوری طور پر ویب سائٹ پر شائع کردی جاتی ہے۔