حکومت آئین اور قانون کے مطابق کام کرنا چاہتی ہے،بلاول بھٹو

0
8

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نےکہاہےکہ حکومت آئین اور قانون کے مطابق کام کرنا چاہتی ہے،حکومت نمبرز پورے ہونے کے باوجود تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کاکہناتھاکہ پارلیمانی کمیٹی کا تفصیلی اجلاس ہوا، آئینی عدالت اور ججوں کے تقرر کے طریقہ کار کے حوالے سے وکلاء تنظیموں کا موقف پیش کیا گیا جبکہ حکومت نے بھی اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔
بلاول بھٹوزرداری کاکہناتھاکہ حکومت کے مسودہ میں واضح نکات سامنے آئے ہیں جیوڈیشل ریفارمز کے علاوہ جو نکات وہ حکومت سے کہا ہے جلد شیئر کرےیقیناً حکومت کے اپنے کچھ منشور کے مطابق نکات بھی ہوں گےمسلم لیگ نواز کا حق ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے مطابق آئینی ترمیم لاسکتی ہے۔ حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت موجود پھر بھی اتفاق چاہ رہی تویہ ویلکم اقدام ہےحکومت کب تک اپنا ٹائم فریم چھوڑ کر ہمیں سپیس دے گی اس لئے میری پوری کوشش ہے کہ مسلسل انگیج کرکے حکومت کے سامنے سیاسی مشاورت سے متفق مسودہ رکھ سکوں حکومت آئین اور قانون کے مطابق کام کرنا چاہتی ہےپیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئینی ترامیم اتفاق رائے سے کی ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کامزیدکہناتھاکہ دو تہائی اکثریت کیلئے نمبر پورے ہیں تاہم حکومت نمبر پورے ہونے کے باوجود تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتی ہے۔ہم نے یہ ڈرافٹ حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے پیش کیا، اس کے علاوہ حکومت نے جو وکلاء سے بحث کی اس کے نکات بھی اس کمیٹی میں پیش ہوئے ۔
صحافی نےچیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری سےسوال کیاکہ آپ نے نواز شریف، مولانا سمیت سب سے تفصیلی ملاقاتیں کیں ، آج پی ٹی آئی سمیت دیگر سے بھی مشاورت ہوگئی مگر اتفاق رائے پر کس حد تک قائل کرسکے ؟ اگر اتفاق رائے نہ ہو پایا تو کیا حکومت جو آپ نے بقول پر اعتماد ہے اسے حق نہیں کہ وہ آئینی ترمیم کیلئے آگے بڑھے؟ ۔
جواب میں بلاول بھٹوزرداری کاکہناتھاکہ آپ کا سوال نہ صرف اپنی جگہ پر بہتر بلکہ انتہائی اہم ہے اور اپنی جگہ پر موجود ہے ، حکومت کا شکر گزار ہوں کہ ہمارے اصرار پر کہ سب سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہونا چاہیے ۔ ہمیں حکومت نے مکمل وقت دیا اور ستمبر سے ہم اس پر کوشاں ہیں، اگر مکمل اتفاق رائے نہ ہوا تو حکومت کب تک انتظار کرے گی؟ابھی تک صرف پیپلز پارٹی کا مکمل مسودہ سامنے آیا ہے جے یو آئی کا مسودہ ابھی تک ہمیں نہیں ملا ۔ہمارا مسودہ دو ہفتے قبل کامران مرتضیٰ کو مل گیا تھا، ہماری تجویز پر ہی اتفاق ہوا کہ قانون سازی ایس سی او سمٹ کے بعد کی جائے لیکن میں کب تک صرف اپنا مسودہ لے کر پھرتا رہوں گا ، اتفاق رائے نہ ہوا تو پھر حکومت کو اختیار ہے وہ 25 سے بہت پہلے بھی آئینی ترمیم لاسکتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری مسودے میں آرٹیکل 175 اے میں آئینی عدالت کا قیام شامل ہے جبکہ آرٹیکل 175 اے، بی ، ڈی، ای ، ایف میں ترامیم کی تجویز بھی شامل کی گئی ہے ۔
مسودے کے مطابق آئینی عدالت وفاق میں جبکہ صوبوں کی سطح پر بھی ایک ایک آئینی عدالت ہونی چاہئیے، ترمیم کے مطابق ہائی کورٹس، لوئر کورٹس کی اپیل سن سکے گی، مسودہ میں وفاقی ائینی عدالت کے ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار بھی طے کیا گیا ہے ۔ججز کی تعیناتی کیلئے آئینی کمیشن آف پاکستان کا قیام عمل میں لایا جائے، صوبائی سطح پر ججز کی تعیناتی کا عمل بھی آئینی کمیشن آف پاکستان دیکھے گا۔

Leave a reply